Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday

فرق کیا ہے ؟ صِرْف نِیّت کا فرق ہے ، اگر نیت اچھی ہے تو یہی مال کمانا نیکی بن جائے گا ، دُنیا میں اس مال سے نفع بھی ملے گا اور یہی مال نجات کا ذریعہ بھی بن جائے گا ، لیکن اگر نیت بُری ہے تو یہی مال کمانا زحمت ہو جائے گا ، دُنیا میں اس کا نفع ملے نہ ملے ، آخرت میں نقصان کا سبب ضرور بن سکتا ہے۔اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے فرمایا : جس شخص كی نیت طلبِ دنیا ہو ، اللہ پاک اس پر اس کے کام متفرق   کر دے گا اور محتاجی اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ہو گی اور اس کے پاس  دنیا اتنی ہی آئے گی جتنی اس کے مقدر میں لکھی گئی اور جس کی نیت آخرت  میں بہتری حاصل کرنے کی ہو اللہ پاک تَوَنگَری  اس کے دل میں ڈال  دے گا اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آئے گی۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ ! معلوم ہوا؛ اچھی نیتوں کےجو  اُخْروِی اِنْعامات ملیں  گے ، وہ تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ملیں گے ہی ملیں گے ، اس کے ساتھ ساتھ اچھی نیت کا دُنیوی فائدہ یہ ہے کہ اس کی برکت سے معاملات سدھر جاتے ہیں ، دِل کو بے نیازی مل جاتی ہے اور دُنیا کا نفع بھی نصیب ہوتا ہے ۔

 ( 3 ) : جیسی نِیّت ویسی مُراد

پیارے اسلامی بھائیو ! اچھی اچھی نیتوں والے نیک عمل کا ایک اوردُنیوی فائدہ عرض کروں؛ مشہور مقولہ ہے : جیسی نِیّت ، ویسی مُراد۔   اچھی نیت کا ایک دُنیوی فائدہ یہ بھی ہے کہ اچھی نیت کی برکت سے اللہ پاک چاہے تو مُراد نہ صِرْف پُوری ہوتی ہے بلکہ بہتر طَور پر پُوری ہو جاتی ہے۔جبکہ اگر نیتوں میں خرابی آجائے تو ہماری مُرادَیں پُوری ہوں یا نہ ہوں ، البتہ نقصان ضرور ہوتا ہے۔


 

 



[1]...ابنِ ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الہم بالدنیا ، صفحہ : 668 ، حدیث : 4105۔