Book Name:Naik Amal Ke Dunyawi Faiday
گا اور وہ دِل لگا کر محنت کر کے پڑھائی بھی کر لے گا اور وقت کی بربادی سے بھی بچ جائے گا۔
تربِیّتِ اَوْلاد کی ایک اچھی نیت
اسی طرح علما ئے کرام فرماتے ہیں : والِدکو چاہئے کہ اَوْلاد کی پرورِش اس نیت سے کرے کہ میرا یہ بیٹا یا بیٹی روزِ قیامت میری شفاعت کریں گے۔ ( [1] )
آپ یہ نیّت کر کے دیکھئے ! ہم صحیح معنوں میں یہ اچھی نِیّت بنانے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ نیت ہوتےہی مائنڈ سیٹ فوراً مثبت ہو جائے گا ، بچے کی محبّت پہلے بھی دِل میں ہے ، اب مزید بڑھ جائے گی ، اندازِ تربیت میں نرمی کا دِل کرے گا ، بچے کے متعلق جو خواب دیکھے ہیں ، اس کے مستقبل کے بارے میں جو پلاننگ کی ہوئی ہے ، وہ سب کی سب مثبت ہو جائے گی۔
اسی طرح اچھی نیت کی برکت سے ہم بہت ساری پریشانیوں سے بھی بچ سکتے ہیں ، اچھی نیت کی برکت سے ہمارا معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ بھی بن سکتا ہے ، جب بھی کسی عزیز ، رشتے دار یا دوست احباب سے ملاقات کرنی ہو ، اس ملاقات کے لئے بھی اچھی اچھی نیتیں کیجئے ! اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! لڑائی جھگڑوں سے بہت حد تک محفوظ رہیں گے۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسا ہوتا ہے؛ جب کوئی عزیز ، رشتے دار اپنی خوشی بتاتا ہے تو ایسے لوگ ہیں جن کے چہرے پر خوشی کے آثار ہوتے ہیں ، زبان پر مبارکباد ہوتی ہے مگر دِل میں حسد کی آگ جل رہی ہوتی ہے ، یا جب کوئی رشتے دار اپنی داستانِ غم بیان کرتا ہے تو چہرے پر پریشانی ، زبان پر تسلی ہوتی ہے مگر دِل میں خوشی کے لڈو پھوٹ رہے ہوتے ہیں کہ اچھا ہوا؛ میرے ساتھ فُلاں وقت یُوں کیا تھا ، آج تمہارے
[1]...حاشیہ شیخ زادہ علی تفسیرِ بیضاوی ، پارہ : 19 ، سورۂ شعراء ، زیرِ آیت : 88 ، جلد : 6 ، صفحہ : 347۔