Book Name:Ala Hazrat Aur Naiki Ki Dawat

یعنی مُسلمان مرد  اور مُسلمان عورتیں آپس میں بھائی بہنیں ہیں ، مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت رکھتے ہیں اور مُسلمانوں کایہ اعلیٰ وَصْف ہے کہ یہ آپس میں ایک دُوسرے کو نیکی کی دَعوت دَیْتے اور بُرائی سے مَنع کرتے ہیں۔

آہ ! اَفسوس... ! !  اب ہمارے حالات بہت بُرے ہو چُکے ہیں ، لوگ گُنَاہ کرنے اور گُنَاہوں کی ترغیب دِلانے میں بالکل شرم محسوس نہیں کرتے ، بےحیائی کے کاموں کو فیشن  ( Fashion )  اور جِدَّت کا نام دے کر اسے اپنانے کےلئے بےدھڑک ایک دوسرے کو آمادہ کیا جاتا ہے ، یہاں تک والِدین اپنی اولاد کو دِین سے دُور ، ماڈَرْن ( Modern )  اور آزاد خیال دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ، حوصلہ افزائی بھی کر دیتے ہیں مگر اَفسوس ! نیکی کی دَعوت دینے میں عموماً کئی مُسلمان شرماتے ہیں۔

تھا جو ناخوب بتدریج وہی خُوب ہوا

اَفسوس ! اب لوگوں نے حقیقی مُسلمانوں والے کام تو چھوڑ دئیے ! اچھے اور نیکی کے کام کرتے ہیں تو شرم آتی ہے اورمُنافقوں والا کام کرنے میں بالکل شرم ، جِھجک محسوس نہیں ہوتی۔ اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔( [1] ) ایک روز سرکارِ عالی وقار ، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اُس وَقت تُمہارا کیا حال ہو گا جب تُم بُرائی کا حکم دو گے اور نیکی سے روکو گے؟  صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان نے عَرْض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! کیا ایسا ہو گا؟ فرمایا : ہاں ! اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے ،  اِس سے بھی زَیادہ بُرا حال ہو گا۔ اللہ  پاک فرماتا ہے : مُجھے اپنی ذات کی قسم ! میں  ( اُس وقت )  ان پر ایسا فِتْنَہ مُقَرَّر


 

 



[1]... تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 10 ، سورۂِ توبہ ، تحت الآیۃ : 67 ، جلد : 4 ، صفحہ : 171- 172 ملخصاً۔