Book Name:Tabrukat Ki Barakat

تبرکات کی برکت سے اَمن ملتا ہے

پیارے اسلامی بھائیو! تَبَرُّکات کو ہر گز معمولی نہ سمجھئے۔ ان کے صدقے میں بے شُمار برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔ تَبَرُّکات عذاب سے بچنے ، اَمن میں رہنے کا ذریعہ ہیں۔ قرآنِ مجید میں مِصْر کا ذِکْر ہوا ، یہاں فِرْعون حکومت کرتا تھا ، یہ کافِر تھا ، اس نے خُدائی کا دعویٰ کیا ، اللہ کے نبی حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کے مقابلے میں تکبر کیا ، سرکش بنا ، اس نے زمین میں فساد پھیلایا ، اللہ پاک نے اسے ، اس کے رستے پر چلنے والی قوم کو دریا میں غرق کر کے ہلاک کر دیا۔ قرآن مجید پڑھیئے ، ترجمہ کنز الایمان ، تفسیر خزائن العرفان ، نور العرفان ، یا تفسیر صراط الجنان پڑھیئے ، قرآنِ مجید کو سمجھئے اور دیکھئے اللہ پاک نےپارہ 8 ، سُوْرَۂ اَعْرَاف میں ، پارہ 19 ، سُوْرَۂ شُعَرَاء میں اور کئی مقامات پر کافِر قوموں کا ذِکْر کیا ، ان پر عذاب آئے ، قومِ عاد نے کفر کیا ، ان پر عذاب آیا ، ان کی بستی میں آیا ، قومِ ثمود نے کفر کیا ، ان پر عذاب آیا ، ان کی بستی میں آیا ، قومِ لوط نے کفر کیا ، ان پر عذاب آیا ، ان کی بستی میں آیا لیکن فِرْعون پر عذاب اس کی بستی میں نہیں آیا ، اسے شہر سے نکال کر دریا میں غرق کیا گیا۔ عُلمائے کرام نے اس کی حکمتیں لکھی ہیں ، ایک حکمت یہ ہے کہ مِصْر بابرکت جگہ ہے ، یہاں حضرت یوسف  عَلَیْہِ السَّلام  اور آپ کے گیارہ بھائی جو اللہ کے ولی ہیں ، ان کے مزارات ہیں ، ان کی برکت سے مِصْر کو برباد نہ کیا گیا بلکہ وہاں رہنے والے کافِروں کو نکال کر دریا میں غرق کیا گیا۔ قرآن مجید پڑھیئے ، پارہ 9 ، سُوْرَۂِ اَعْرَاف میں اللہ پاک نے فرعون کے غرق ہونے کا واقعہ ذِکر کیا ، اس کے بعد بتایا کہ بنی اسرائیل جنہیں فرعون نے زبردستی اپنا غلام بنایا ہوا تھا ، اللہ  کریم نے انہیں زمینِ مصر کے مشرق ومغرب کا مالِک بنا دیا ، ارشاد ہوتا ہے :