Book Name:Tabrukat Ki Barakat

جسے سمجھنے اور دِل میں اتارنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ ہمارے آقا ومولیٰ ، رسولِ خدا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے اس عاشق سے اُمت نے کیسا رَوِیّہ رکھنا ہے؟ جامع صغیر ، حدیث : 239 ، رَسولِ بے مثال ، بی بی آمنہ کے لال  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اُحُد پہاڑ سے اظہارِ محبت کیا ، اس کے بعد فرمایا : فَاِذَا جِئْتُمُوْہُ جب تم اُحُد پہاڑ کے پاس آؤ فَکُلُوْا مِنْ شَجَرِہٖ اس پر اُگنے والے درخت کے پتے (بطور تبرک ) کھایا کرو! ([1])

اللہ اکبر! اللہ اکبر! غور کیجئے! بظاہِر بےجان نظر آنے والا پہاڑ اللہ کے آخری نبی ، مکی مدنی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت کرے تو بابرکت ہو جاتا ہے ، پھر بتائیے! کیا غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  حُضُور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت نہیں کرتے تھے ، کیا داتا علی ہجویری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو حضور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت نہیں تھی ، خواجہ غریب نواز  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، بابا فرید  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، سیدی اعلی حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مولانا نعیم الدین مراد آبادی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مفتی امجد علی اعظمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، ضیاء الدین مدنی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ، مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اور دیگر بزرگانِ دین ، اولیائے کرام ، کیا ان سب کو دوجہان کے آقا ، سب کے داتا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت نہیں تھی؟ ضرور تھی ، خدا کی قسم! یہ سب عاشق رسول تھے بلکہ یہ حضراتِ عالی وقار لوگوں کو محبتِ رسول کے جام بھر بھر کر پلانے والے تھے ، اگر اُحُد پہاڑ بابرکت ہو سکتا ہے تو کیا یہ اولیائے کرام بابرکت نہیں ہوں گے؟ پھر دیکھئے! بلند شان والے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت کی نسبت اُحُد پہاڑ کو ہوئی ، بابرکت اُحُد پہاڑ ہوا لیکن حُضُور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اس پہاڑ پر اُگنے والے درخت کے پتوں کو کھانے ، ان


 

 



[1]   جامع صغیر، صفحہ:21، حدیث:239۔