Book Name:Tabrukat Ki Barakat

کلامِ اعلیٰ حضرت کی وضاحت : وہ آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  جن کو بے سہاروں کا سہارا کہا جاتا ہے ، جو غافلوں کی خبر رکھنے والے ہیں ، ان پر درود اَور سلام ہوں۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان سننے کی نتیں :

حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے۔ ([1])

اے عاشقانِ رسول! اچھی نیت جَنّت میں پہنچا دیتی ہے۔ ہر نیک وجائِز کام سے پہلے اچھی نیتیں کر لیا کیجئے! اس سے عَمَل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے کی کچھ اچھی نیتیں کر لیتے ہیں ، میں نیتیں کرواتا ہوں ، آپ دِل میں ارادہ پائیں تو اِنْ شَآءَ اللہ کہہ کر اس کا اظہار فرمائیں :  *عِلْم دین سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا *عِلْمِ دین کا ادب کرتے ہوئے بااَدَب بیٹھوں گا *بیان کے اَہم نِکات(Points) لکھ لوں گا *بیان کی جتنی باتیں یاد رِہ گئیں ، گھر جا کر گھر والوں کو ، بچوں کو ، دوست احباب کو بتا کر عِلْم دِین پھیلانے کا ثواب کماؤں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ  پاک کے محبوب بندوں سے نسبت رکھنے والی چیز کو عُرْف میں تَبَرُّک کہتے ہیں۔ الحمد للہ! صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان  سے لے کر اب تک اسلامی معاشرے کا معمول ہے کہ مسلمان تَبَرُّکات کا ادب کرتے اور ان سے برکتیں حاصِل کرتے ہیں۔ اَوْلِیائے کرام کا لباس مُبَارَک ہو ، ان کے لباس کا دھاگا ہو ، عمامہ شریف ،  ان کے بال مبارک ، ان کے استعمالی برتن وغیرہ مِل جائے تو ہم ایسی چیزوں کو چومتے ، آنکھوں پر لگاتے ، سَر پر رکھتے ، ہاتھ


 

 



[1]   بخاری، کِتَاب:بَدءُ الْوَحی، باب:کیف کان بدء الوحی...الخ، صفحہ:65، حدیث:1۔