Book Name:Tabrukat Ki Barakat

اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ (پ2 ، البقرة : 248)

ترجمہ کنز الایمان : اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت  جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے ۔

یہاں تابوت کے اَنْدر موجود چیزوں کو اللہ پاک نے سَکِیْنَہ فرمایا ، اس صندوق میں کیا تھا؟ یہ بھی قرآنِ کریم ہی سے پوچھ لیجئے ، ارشاد ہوتا ہے :

وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ  (پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 248)

ترجمہ کنز الایمان : اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسیٰ اور معزز ہارون کے ترکہ کی۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے : اس تابوت میں توریت شریف کی تختیوں کے ٹکڑے ، حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کے کپڑے ، آپ کے نعلین شریف (یعنی مُبَارَک جوتے) ، حضرت ہارون  عَلَیْہِ السَّلام  کا عمامہ اور ان کی لاٹھی مُبَارَک تھی۔ بنی اسرائیل کو کوئی مشکل پیش آتی تو وہ اس تابوت کو سامنے رکھ کر دُعا کرتے ، ان کی دُعا قبول ہوتی ، اس تابوت کی برکت سے انہیں جنگوں میں فتح ملتی تھی۔ ([1]) پتا چلا اللہ کے محبوب بندوں سے نسبت رکھنے والی چیزوں میں دِل کا سکون ہے ، ان کی برکت سے مصیبت ٹلتی ہے ، دُعا قبول ہوتی ہے اور اللہ پاک کی رحمت چھما چھم برستی ہے۔

(۳) : لفظ “ شعائر اللہ “ اور اس کی وضاحت

 تیسرا لفظ جو قرآنِ کریم نے تَبَرُّکات کے لئے استعمال کیا ، وہ ہے : شَعَائِرُ اللہ۔ شعائِر اللہ کا معنی ہے : اللہ کی نشانیاں۔ قرآنِ کریم میں یہ لفظ چار۴ مرتبہ آیا ہے۔ مُفَسِّر قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : *ہر وہ چیز جس کو اللہ تعالی نے دینِ اسلام یا اپنی


 

 



[1]   تفسیر صراط الجنان، پارہ:2، سورۂ بقرہ، تحت الآیۃ:248، جلد:1، صفحہ: 373، بتغیر۔