Book Name:Tabrukat Ki Barakat

طاعون(Plague) نہیں آیا۔ ([1])

خدارا! مَرہَمِ خاکِ قَدَم دے                    جگر زخمی ہے ، دِل گھائل ہے یا غوث! ([2])

پھولوں کے ہار میں ہر مرض کی شفا

 “ حیاتِ اعلیٰ حضرت “ میں ہے : سید ایوب علی صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے پاس اعلیٰ حضرت ، امام اہلسنت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے عطا کردہ پھول تھے ، فرماتے ہیں : جب تک یہ تبرک میرے پاس موجود رہا مجھے کبھی دَوا کی ضرورت نہ ہوئی ، سَر دَرْد ہوتا تو ان پھولوں کو پیس کر پیشانی پر لگا لیتا ، بُخار ، زکام ، کھانسی وغیرہ ہوتی تو ان ہی پھولوں کو پیس کر ، پانی ملا کر پی لیا کرتا اور اللہ پاک کے کرم سے مرض دُور ہو جاتا۔ ([3])

تبرک کی برکت سے نماز کی پابندی نصیب ہو گئی

اے عاشقانِ رسول ، اے عاشقانِ اولیا! الحمد للہ! تَبَرُّکات کی برکت سے گُنَاہوں کے مریض بھی شِفَا پا جاتے ہیں۔ پیر مہر علی شاہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے بارے میں منقول ہے کہ  ایک شخص جس کا نام تھا : ملک خدا بخش ، اس نے انگریزی تعلیم حاصِل کی اور انگریزوں کےہاں ہی ملازمت کرتا تھا ، کہتا ہے : انگرویزوں کی ملازمت اور ان کی صحبت کا  بُرا  اَثر ہوا کہ نمازوں کی پابندی جاتی رہی۔ ایک دِن میں پیر سید مہر علی شاہ صاحب  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضِر ہوا۔ آپ  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے پینے کے لئے پانی منگوایا ، دو گھونٹ خود پئے ، باقِی مجھے عطا فرمایا ، بَس یہ برکت والا پانی پینا تھا کہ اللہ پاک نے نمازوں کا ایسا پابند بنایا کہ


 

 



[1]   تَفْرِیْحُ الخاطِر، صفحہ:43۔

[2]   حدائق بخشش، صفحہ:262۔

[3]   حیات اعلیٰ حضرت، 3/205۔