Book Name:Tabrukat Ki Barakat

کو اللہ کے محبوب بندے سے نسبت ہو جائے ، اللہ کی رحمت اس پر بھی اُترتی ہے ، اسی وجہ سے اللہ کے محبوب بندوں سے نسبت رکھنی والی چیزیں ، ان کا لباس عام لوگوں کے لباس سے ، ان کے استعمالی برتن ، عام لوگوں کے برتن سے ، ان کی جائے نماز عام لوگوں کی جائے نماز سے ، ان کا گھر عام لوگوں کے گھر سے ، ان کے مزارات وغیرہ عام لوگوں کی نسبت اعلیٰ اور ممتاز ہوتے ہیں۔ ([1]) اعلیٰ حضرت کے والد محترم مولانا نقی علی خان  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  عبادت کی برکات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : جو بندہ کثرت سے اللہ پاک کی عبادت کرتا ہے اللہ پاک اسے بابرکت بنا دیتا ہے ، یہاں تک کہ لوگ اسکے مکان اور کپڑوں سے برکت لیتے اور فائدے اُٹھاتے ہیں۔ ([2]) 

جو ہو اللہ کا ولی اس کا                              فیض دُنیا میں عام ہوتا ہے([3])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم میں “ تبرکات “  کا ذِکْر

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اپنے محبوب بندوں سے نسبت رکھنے والی چیزوں کا  کَثْرَت سے ذِکْر کیا ہے۔ قرآن مجید میں تَبَرُّکات کے لئے تین الفاظ آئے ہیں :

(1) : اَثَر (2) : سَکِیْنَہ (3) : شَعَائِرُ اللہ

(1) : پہلا لفظ : “ اَثَر “ اور اس کی وضاحت

بنی اسرائیل میں ایک شخص ہوا ہے؛ موسیٰ سامری۔ عبرت کی بات دیکھئے! ایک ہی


 

 



[1]   فُیُوضُ الْحَرَمین (مترجم)،صفحہ:60، خلاصۃً۔

[2]   اَنْوارِ جمالِ مصطفےٰ،صفحہ:334، خلاصۃً۔

[3]   وسائل بخشش، صفحہ:441۔