Book Name:Tabrukat Ki Barakat

وقت ، ایک ہی جگہ ، ایک ہی قوم میں ایک ہی نام کے دو لوگ ہوئے لیکن کام دونوں کے مختلف تھے : (1) : ایک حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام ، یہ اللہ پاک کے پیارے نبی ہیں۔ (2) : دوسرا موسیٰ سامِری ، یہ کافِر مُنَافق تھا۔  جب اللہ پاک نے حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کو توریت شریف دینے کے لئے کوہِ طور پر بُلایا ، آپ  عَلَیْہِ السَّلام  40 دِن وہاں تشریف فرما رہے ، پیچھے سے سامری نے بنی اسرائیل کو ورغلایا ، ان کے تمام زیورات لیئے ، انہیں پگھلا کر بچھڑا بنایا ، ظاہِر ہے یہ بچھڑا بے جان تھا ، بول نہیں سکتا تھا ، حرکت نہیں کر سکتا تھا لیکن سامری کے پاس کوئی عجیب چیز تھی ، اس نے وہ چیز بچھڑے کے منہ میں ڈالی تووہ زِندہ ہو کر بولنے لگا۔ اب سامری نے بنی اسرائیل کو کہا : یہ بچھڑا تمہارا خدا ہے ، اس کی عبادت کرو! ([1]) (اَسْتَغْفِرُ اللہ... اَسْتَغْفِرُ اللہ) ادھر حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کو کوہِ طور ہی پر سامری کی شرارتوں کی خبر ہو گئی ، آپ جلال کی کیفیت میں واپس تشریف لائے  اور سامری سے پوچھا :

قَالَ فَمَا خَطْبُكَ یٰسَامِرِیُّ(۹۵) (پارہ : 16 ، طٰہٰ : 95)

ترجمہ کنز الایمان : تیرا کیا  حال ہے اے سامری

یعنی : اے سامری! تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس کی وجہ بتا۔ ([2]) سامری بولا :

بَصُرْتُ بِمَا لَمْ یَبْصُرُوْا بِهٖ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ اَثَرِ الرَّسُوْلِ فَنَبَذْتُهَا (پارہ : 16 ، سورۂ طٰہٰ : 96)    

ترجمہ کنز الایمان : میں نے وہ دیکھا جو لوگوں نے نہ دیکھاتو ایک مٹھی بھر لی فرشتے کے نشان سے پھر اُسے ڈال دیا۔

یعنی : اے موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام ! میں نے وہ دیکھا جو بنی اسرائیل کو نظر نہ آیا ، مطلب میں نے جبریل  عَلَیْہِ السَّلام  کو دیکھا اور انہیں پہچان گیا ، وہ گھوڑے پر سوار تھے ، چنانچہ میں نے ان


 

 



[1]   تفسیر صِرَاطُ الجنان، پارہ:9، سورۂ اَعْرَاف، تحت الآیۃ:148، جلد:3، صفحہ:435، خلاصۃً۔

[2]   تفسیر صراط الجنان، پارہ:16، سورۂ طٰہٰ، تحت الآیۃ:95، جلد:6، صفحہ:235۔