Book Name:Tabrukat Ki Barakat
ہیں ، ان کی تعظیم کرنا دین کی علامت ہے۔
تَبَرُّکات کی تعظیم دل کے تقوی کی علامت ہے
قرآنِ کریم نے شَعَائِرُ اللہ کی تعظیم کرنے کو دِل کا تقویٰ فرمایا ہے ، ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآىٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ(۳۲) (پ17 ، الحج : 32)
ترجمہ کنز الایمان : اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
تبرکات سے برکت حاصِل کرنے کا حکم
بُخاری شریف ، حدیث : 2889 ، خادِمِ مصطفےٰ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے : ایک دِن اللہ کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم خیبر سے واپس آرہے تھے ، صحابہ کرام علیہم الرِّضْوَان بھی ساتھ تھے ، مدینہ مُنَوَّرہ کے قریب پہنچے ، اُحد کی چوٹی نظر آنے لگی ، زِندہ نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے اُحُد پر نگاہِ لطف ڈالی اور فرمایا : ہٰذَا جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے ، ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ ([1])
اللہ اکبر! قربان جائیے اُحُد کی قسمت پر! ہمیں برسوں ہوئے غلامئ رسول کے نعرے لگاتے ہوئے ، قسمت والا تو وہ ہے جسے آقا صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے قبول کیا۔
اللہ کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو
جو حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم سے محبت کرے ، حُضُور صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم جسے اپنا محبوب بتائیں ، یقیناً اُس کی شان ، اس کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے ، لیکن اس جگہ جو اَہم نکتہ ہے ،