Book Name:Tabrukat Ki Barakat

سے برکت حاصِل کرنے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا جو محبوبِ خُدا ، پیارے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی بارگاہ میں مقبول ہو ، یہ خود بھی بابرکت ہے ، اس سے نسبت رکھنے والی چیزیں بھی بابرکت ہیں اور ہمارے سردار ، مکی مدنی سرکار  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  چاہتے ہیں اور ترغیب دیتے ہیں کہ ان چیزوں کو بابرکت سمجھا بھی جائےاور ان سے برکت حاصِل بھی کی جائے۔

پھر بات یہیں ختم نہیں ہوئی ، حدیثِ پاک میں اس سے آگے بھی حکم دیا گیا ، فرمایا : وَلَوْ مِنْ عَضَاہِہٖ اگرچہ اُحُد پہاڑ پر اُگنے والے درخت کے صِرْف کانٹے ہی ملیں (برکت کے لئے وہی چبا لیا کرو!)۔ ([1])

علّامہ مناوی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : کانٹے چبانے کی چیز نہیں ، انہیں چبانے کے لئے بہت مشقت اُٹھانی پڑے گی ، فرمانِ مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا مطلب یہ ہے کہ اُحُد پہاڑ جو بابرکت ہے ، اس سے نسبت رکھنے والے درختوں سے برکت اگر آسانی سے نہ لے سکو تو خود کو مشقت میں ڈال کر بھی برکت حاصِل کرو ! ([2])

پتا چلا تَبَرُّکات کی زیارت کے لئے ، ان کے قریب جانے ، انہیں چھونے ، انہیں چومنے کے لئے لمبی لائن میں لگنا پڑے ، مشکلات اُٹھانی پڑیں ، تب بھی بندے کو چاہیے خود کو مشقت میں ڈالے ، مشکلات اُٹھائے مگر تَبَرُّکات سے برکت حاصِل کرنے کا موقع ہاتھ سے ہر گز نہ جانے دے۔

ارے اَو ناسمجھ! قربان ہو جا ان کے روضے پر

یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]   جامع صغیر، صفحہ:21، حدیث:239۔

[2]   فیض القدیر، جلد:1، صفحہ:239، تحت الحدیث:239 ماخوذًا