Book Name:Tabrukat Ki Barakat
اللہ! اللہ! اندازہ کیجئے! جب خادم کے ، گھوڑے کے ، قدموں سے لگنے والی مٹی ایسی ہے تو اللہ کی نعمت ، مصطفےٰ جانِ رحمت صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے مُبَارَک قدم جس خاک پر لگ جائیں اس خاک کا رُتبہ کیا ہو گا! عاشقوں کے امام ، اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس خاکِ پاک کی شان بیان کرتے ہیں :
ذَرَّے جھڑ کر تیری پیزاروں کے تاجِ سَر بَنتے ہیں ، سیاروں کے([1])
شرح کلامِ رضا : یَا رَسُوْل اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! آپ کی نعلین شریف کو مُبَارَک قدموں سے نسبت ہوئی ، نعلین شریف کو مَٹی نے چوما ، یہ مٹی جو نعلینِ پاک سے برکت لوٹ رہی ہے ، اس مٹی کے ذَرّے نعلین شریف سے جھڑتے ہیں تو ان ذَرَّوں کو آسمان کے سَیَّارے ، سورج ، چاند ، مشتری ، زُحل وغیرہ اپنے سَر کا تاج بنا لیتے ہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2) : دوسرا لفظ : “ سکینہ “ اور اس کی وضاحت
دوسرا لفظ جو قرآنِ کریم میں تبرکات کے لئے استعمال ہوا؛ وہ لفظ ہے : “ سَکِیْنَہ “ اس کا لفظی معنی ہے : دل کو اطمینان اور سکون دینے والی چیز۔ تابوتِ سکینہ کا واقعہ مشہور ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں ، دوسرے پارے کے آخر میں اسے بیان کیا ، ہُوا یہ کہ حضرت طالوت رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو بنی اسرائیل کا بادشاہ مقرر کیا گیا ، بنی اسرائیل نے اس فیصلے کی مخالفت کی کہ طالوت تو غریب ہیں ، یہ بادشاہ کیسے بن سکتے ہیں؟اس پر اس وقت کے نبی حضرت شمویل عَلَیْہِ السَّلام نے اللہ کے حکم سے فرمایا :