Book Name:Tabrukat Ki Barakat

قدرت یا اپنی رحمت کی علامت قرار دیا *ہر وہ چیز جس کو دینی عظمت حاصل ہو ، اس کی تعظیم مسلمان ہونے کی علامت ہو ، وہ شَعَائِرُ اللہ ہے۔ ([1]) ایک مقام پر فرماتے ہیں : انبیائے کرام ، مشائخ (یعنی اولیائے کرام) اور علما بھی شَعَائِرُ اللہ میں داخِل ہیں بلکہ یہ تو شَعَائِرُ اللہ بنانے والے ہیں یعنی جس چیز کو ان سے نسبت ہو جائے وہ شَعَائِرُ اللہ بَن جاتی ہے ، مثلاً * کعبہ شریف اس لئے معظم ہوا کہ اس کو انبیاء سے نسبت ہے ، حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام  اس کو بنانے والے ، حضرت اسماعیل  عَلَیْہِ السَّلام  اس کی تعمیر میں مُعَاوَنت کرنے والے ، سیدِ انبیاء ، احمد مجتبیٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے اس سے محبت فرمائی۔ * عرفات (جہاں حج ہوتا ہے)۔ * مِنیٰ (جہاں حاجی قربانی کرتے ہیں ، انہیں بھی) باعظمت قرار دیا گیا ، اس لئے کہ انہیں اللہ والوں سے نسبت ہے ، مِنٰی میں اللہ کے دو۲ نیک بندوں حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل  علیہما السَّلام  نے قربانی پیش کی۔ ([2]) * اللہ پاک نے صَفَا و مروہ کو شَعَائِرُ اللہ فرمایا ، ارشاد ہوتا ہے :   

اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ-  (پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ : 158)

ترجمہ کنز الایمان : بےشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں۔

یعنی صَفَا اور مَرْوَہ ، دو مقدس پہاڑ جہاں اللہ کی نیک بندی ، حضرت اسماعیل  عَلَیْہِ السَّلام  کی والدہ ، حضرت ہاجرہ  رَحمۃُ اللہِ علیہا  نے پانی کی تلاش میں سات۷ چکر لگائے ، یہ دونوں پہاڑیاں کعبہ شریف کے قریب ہیں ، قیامت تک کے لئے جو بندہ حج کرے ، جو بندہ عمرہ کرے اس پر حضرت ہاجرہ  رَحمۃُ اللہِ علیہا  کی یاد میں ان پہاڑوں پر دوڑنا ، سات۷ چکر لگانا ضروری ہے۔ معلوم ہوا انبیائے کرام ، اولیائے کرام ، اللہ کے نیک برگزیدہ بندوں کے تَبَرُّکات  عظمت والی چیزیں


 

 



[1]   تفسیر نعیمی،  پارہ:6، سورۂ مائدہ،  تحت الآیۃ:2،جلد:6، صفحہ:172۔

[2]   مواعظ نعیمیہ، صفحہ:221 بتغیر۔