Book Name:Tabrukat Ki Barakat

کیا اور امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  سے عرض کی : عالی جاہ! خواہش ہے کہ اپنا استعمال شدہ کوئی کپڑا عطا فرمائیں ، تاکہ میں اسے کفن بناؤں۔ امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اس کی خواہِش پوری کی اور ایک کرتہ اور ایک تولیہ اسے عطا کیا اور فرمایا : “ انہیں سنبھال کر رکھنا ، یہ تیری حفاظت کریں گے۔ “ دِعْبَل کہتا ہے : مجھے عراق جانے کا اتفاق ہوا ، میں نے امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا مُبَارَک کرتہ اور تولیہ بھی ساتھ رکھ لیا اور قافلے کے ساتھ روانہ ہوا۔ راستے میں اچانک ہم پر ڈاکوؤں نے حملہ کر دیا اور قافلے کا تمام سامان لوٹ کر لے گئے ،  میرا بھی تمام سامان لُٹ گیا تھا۔ اب میں راستے کے کنارے پریشان حال بیٹھا تھا ، آہ! اتنا قیمتی کرتہ اور تولیہ مُبَارَک قسمت سے مل ہی گیا تھا توڈاکو لوٹ کرلے گئے ، مجھے بار بار امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی نصیحت یاد آرہی تھی کہ “ اس کرتے اور تولیے کو سنبھال کر رکھنا ، یہ تیری حفاظت کریں گے۔ “ افسوس! میں انہیں سنبھال نہ سکا۔

اسی دُکھ میں بیٹھا سوچ ہی رہا تھا کہ ڈاکوؤں کا سردار گھوڑے پر سُوار واپس آیا ، پیچھے پیچھے باقی ڈاکو بھی آگئے ، حیرانی کی بات یہ تھی کہ میرا لکھا ہوا قصیدہ جو میں نے امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کوسُنایا تھا ، ڈاکوؤں کا سردار وہی قصیدہ پڑھ رہا تھا ، مجھے حیرت ہوئی کہ ڈاکو اور اہلِ بیت سے ایسی محبت...! میں نے موقع دیکھ کر اپنا تعارف کروایا ، جب اسے پتا چلا کہ میں ہی دِعْبَل خُزَاعِی ہوں اور اہلِ بیت کی شان میں یہ قصیدہ میں نے ہی لکھا ہے تو اہلِ بیت کی محبت ڈاکوؤں کے سردار پر غالب آئی ، اس نے جوشِ عقیدت میں قافلے والوں کا سارا سامان واپس لوٹا دیا ، الحمد للہ! مجھے امام علی رضا  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا کرتہ اور تولیہ مُبَارَک دوبارہ مل گئے۔ اللہ