Book Name:Tabrukat Ki Barakat

بنے ، اس وقت حضرت یعقوب  عَلَیْہِ السَّلام  اور آپ کی اولاد مِصْر آگئی۔ جب فرعون غرق ہوا ، اس وقت ملکِ شام پر قومِ عَمَالقہ کا قبضہ تھا۔ فرعون کی ہلاکت کے بعد اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو حکم دیا : ملکِ شام جاؤ! قومِ عمالقہ سے جہاد کرو! اور اپنا آبائی وطن آزاد کرواؤ! بنی اسرائیل اس پر دِل سے راضِی نہ تھے ، نہ چاہتے ہوئے مجبوراً جہاد کے لئے روانہ ہوئے ، آخِر مقامِ تِیَہ میں پہنچ کر انہوں نے بزدلی دکھائی اور کہا : اے موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام ! آپ اپنے رَبّ کے ساتھ جائیے! جہاد کیجئے! ہم یہاں بیٹھے ہیں۔ ([1]) اللہ! اللہ! ایسی بُزدِلی...!!

ایک طرف بنی اسرائیل ہیں ،  ان پر آسمان سے کھانے اُترے ، اس کے باوُجود انہوں نے بزدلی دکھائی ، رَبّ کی نعمت ، مصطفےٰ جانِ رحمت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے جاں نثاروں کو دیکھئے!کبھی صِرْف کھجوروں پر گُزارا ہے ، کبھی فاقوں پر فاقے ہیں ، بھوک کی شِدَّت سے پیٹ پر پتھر بندھے ہیں ، اس کے باوُجود بَدَر میں بلایا گیا ، بدر میں پہنچے ، اُحد میں بلایا گیا ، اُحُد میں پہنچے ، کبھی 313 کا لشکر 1000 کو پچھاڑ رہا ہے ، کبھی خیبر کے دروازے اُکھاڑ رہے ہیں اور کبھی رُوم وایران کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں ، بنی اسرائیل نے مَنّ وسلوٰی کھا کر بزدلی دکھائی ، صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان  بھوکے رہتے تھے مگر ان کے رُعْب سے وقت کے بڑے بڑے بادشاہ تھرتھر کانپتے تھے۔ اللہ پاک کی کروڑوں رَحمتیں ہوں ان صحابہ کرام  علیہم الرِّضْوَان  پر ، انہوں نے مشکلات اُٹھائیں مگر دِیْن پر ذَرّہ برابر بھی آنچ نہ آنے  دی۔

خیر! بنی اسرائیل نے بزدلی دکھائی ، اللہ پاک نے انہیں مقامِ تِیَہ میں قید کر دیا ، یہ


 

 



[1]   عجائب القرآن، صفحہ:31 خلاصۃً۔