Book Name:Ghurbat Ki Barkaten

قریب رکھو تاکہ بروزِ قِیامت اللہ کریم تمہیں  اپنے قُرْب سے نَوازے۔

 (مشکاۃ،کتاب الرقاق،باب فضل الفقراءالخ،الفصل  الثانی، ۱/۲۵۵، حدیث:  ۵۲۴۴ مختصرا)

       مُفسّرِ قرآن،مفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں :معلوم ہوا کہ دنیا میں جوشخص مساکین اولیاء اللہسے قریب ہوگاوہ کل قیامت میں خداسے قریب ہوگا۔ (مراۃ المناجیح،۷/۸۸)

ہم غریبوں کے آقا پہ بے حد درود                                                   ہم فقیروں کی ثَروَت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،ص ۲۹۸)

شعر کی وضاحت:اعلیٰ حضرت کے اس شعر کا مطلب یہ ہے کہ ہم غریبوں فقیروں کو کوئی منہ لگانے کے لئے تیار نہیں تھا، لیکن غریبوں کے ماویٰ و ملجا اور فقیروں کی دولت اور ان کے دل کا سکون یعنی محبوبِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں اپنی غلامی میں قبول فرمایا، اس لئے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ بابرکات پر بےشمار درود اور لاکھوں سلامتی نازل ہوں۔

       اےعاشقانِ رسول!ہمارےپیارےآقا،مدینےوالےمصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اس مبارک دُعامیں  غریبوں اورمسکینوں کےلئےخوشخبری اورسعادت کی بات ہے کہ انہیں بروزِقیامت آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکاقرب نصیب ہوگا،اسی وجہ سے ہمارے صحابہ کرام اور بزرگانِ دین نےغربت کو پسندفرمایا اور مال ودولت کماکراس سے نکلنےکی کوشش نہیں فرمائی۔کیونکہ غربت  حضور نبیِ  رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی محبّت کی سوغات ہے،چنانچہ

      غریبوں سے محبت کرنا سنتِ انبیا ہے۔پیارےآقا،مکی مدنی مصطفیٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ