Book Name:Ilm Deen K Fazail

علمِ دین کے فضائل کی کیا بات ہے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے!ہمارے  بُزگانِ دین حُصولِ علمِ  دین   کیلئے  کیسی کیسی  مشقت و پریشانی   برداشت کرتے ،بھوک ،پیاس اور حالات کی تنگی بھی ان کےجذبہ  علم دِین کوختم نہ کر سکی۔ان اللہ والوں پر جب کوئی مصیبت وآزمائش آجاتی تو یہ حضرات شکوے شکایت کے انبار لگانے کے بجائے نماز اور اللہ پاک کے اسمائے مقدسہ کے ذریعے اللہ پاک سے مدد طلب فرمایا کرتے تھے۔زمانَۂ طالبِ علمی سے ہی گمنامی کی زندگی گزارنا انہیں بے حد پسند تھا،اپنی بڑائی چاہنے اورلوگوں میں مشہور ہونے جیسی بُری عادات سے ان کا دامن کبھی داغدار نہ ہوا،ان کے اِخلاص کا عالم تو دیکھئے کہ جب انہیں یہ خوف لاحق ہوجاتا کہ کہیں ان کی شہرت اور واہ واہ نہ ہوجائے تو یہ اللہ والے اس جگہ کو ہمیشہ کے لئے خیرآباد کہہ کر کسی ایسی جگہ تشریف لے جاتے کہ جہاں انہیں کوئی پہچاننے والا نہ ہوتا۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اجمعین کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے انتہائی ذوق وشوق کے ساتھ  علم دِین  حاصل کریں،تکبر،طلبِ شہرت اور حُبِّ جاہ جیسی خطرناک آفات سے بچتے رہیں،اخلاص کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھیں،علم کےحصول میں آنے والی مشکلات و پریشانیوں  کوخندہ پیشانی کیساتھ برداشت کرتے ہوئے اللہ  پاک  کی رحمت پر نظرر کھیں اور ہرحال میں اللہ  پاک کی رحمتپر بھروسا کریں،کیونکہ جولوگ اللہ  پاک کی ذات پر کامل بھروسا رکھتے ہیں اللہ  پاک ان کیلئے اس راہ میں آسانیاں پیدا فرمادیتاہے ۔اس حکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ  علمِ دِین ایسی چیز ہے جوانسان کو دِین و دنیا میں معزز بناتی ہے ۔

صدرُالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: علمِ (دین)ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اورخوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو ،ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے، اس کا