Book Name:Ilm Deen K Fazail

اس نے نیزے کی نوک میرے پہلو میں رکھ دی اور کہنے لگا: فوراً اُٹھو اور حسن بن سفیان اور ان کے رفقاء کو تلاش کرو، وہ دِین کے طلبہ  راہِ خدا کے مسافر 3 دن سے بھوکے ہیں اور فُلاں مسجد میں قیام فرماہیں۔ میں نے اس سوار سے پوچھا: آپ کون ہیں؟ اس نے کہا:میں جنت کے فرشتو ں میں سے ایک فرشتہ ہوں اور تمہیں ان دِین کے طلبہ کی حالت سے خبردار کرنے آیا ہوں، فوراً ان کی خدمت  کا انتظام کرو۔ اتنا کہنے کے بعد وہ سوار میری نظروں سےاوجھل ہوگیا اور میری آنکھ کھل گئی، بس اس وقت سے میرے پہلومیں شدید درد ہو رہا ہے۔ تم یہ سارا مال اور کھانا وغیرہ لے کران دِین کے طلبہ Student))کی خدمت میں پیش کر دو تاکہ مجھ سے یہ تکلیف دُور ہوجائے۔

حضرت سیدنا حسن بن سُفیانرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:اس نوجوان سے یہ باتیں سُن کر ہم سب بڑے حیران ہوئے اور اللہ   پاک کا شکر ادا کیا اور اس رحیم وکریم مالک کی عطا پر سجدے میں گِر گئے  ۔

    پھر ہم سب دوستوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ابھی رات ہی کو ہمیں اس جگہ سے کُوچ کرجاناچاہئے ورنہ ہمارا واقعہ لوگوں میں مشہور ہوجائے گا اور حاکمِ شہر ہماری حالت سے واقف ہو کر ہمارا ادب واحترام کرے  گا ،اس طرح لوگو ں میں ہماری نیک نامی ہوجائے گی، ہوسکتا ہے پھر ہم ریا کاری او رتکبر کی آفت میں مبتلا ہوجائیں۔چنانچہ ہم سب دوستوں نے راتوں رات وہاں سے سفر کیااور ہم مختلف علاقوں میں چلے گئے۔ علمِ دین کی راہ میں ایسی مشقتوں اور تکالیف پر صبروشکر کرنے کی وجہ سے ہم میں سے ہر ایک اپنے دور کا بہترین محدث اور ماہر فقیہہ بنا اور علمِ دِین کی بر کت سے ہمیں بارگاہِ خداوندی میں اعلیٰ  مقامعطا کیا گیا۔

 (عیون الحکایات،ص۱۱۳ملخصاً)

علم حاصل کرو جہل زائل کرو       پاؤ گے راحتیں قافلے میں چلو

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۶۹)