Book Name:Ilm Deen K Fazail
جب وہ گناہ کرنے لگتا ہے تو اس کا انجام بھی اس کے پیشِ نظر ہوتا ہے،عذابِ آ خرت سے بھی خبردار ہوتا ہے ،اگر بتقاضائے بشریت کبھی گنا ہ کربیٹھے تو فوراً نادم ہوکر توبہ واستغفار کرلیتا ہے ۔یہ خوبی دنیا کے کسی اور علم سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ علمِ دِین ہی انسان میں اللہ پاک کا خوف پیدا کرتا ہے ۔
حضرتِ سیدنا مُعَاذ بن جَبَلرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سےروایت ہےکہ اللہ پاک کےمَحبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا :علم حاصل کرو کیونکہ اللہ پاک کی رِضاکے لیے علم سیکھناخوفِ خداہے، علم تلاش کرناعبادت ہے ،علم کی تکرارکرناتسبیح اورعلم کی جستجو کرنا جہاد ہے،بے علم کو علم سکھانا صدقہ ہے اورعلم کو اہل پرخرچ کرنا قربت یعنی نیکی ہے کیونکہ علم حلال اور حرام کی پہچان کا ذریعہ ہے،علم اہلِ جنت کے راستے کا نشان ہےاور علم خوف میں باعث ِراحت ہے، علم سفر میں ہم نشین ہے، علم تنہائی کا ساتھی ہے،علم تنگدستی وخوشحالی میں رہنما (Guide)ہے ، علم دشمنوں کے مقابلے میں ہتھیار ہے، علم دوستوں کے نزدیک زینت ہے ، اللہ پاک علم کے ذریعے سے قوموں کوبلندی وبرتری عطا فرماکربھلائی کے معاملہ میں قائد اور امام بنادیتاہے پھر ان کے نشانات اور افعال کی پیروی کی جاتی ہے،علماء کی رائے کو حرفِ آخر سمجھا جاتا ہے اور ملائکہ علماء کی دوستی میں رغبت کرتے ہیں،ان کو اپنےپرَوں سےچُھوتے ہیں،علماء کے لئے ہر خشک و تر چیز، سمندر کی مچھلیاں،جاندار،خشکی کے درندے اور چوپائے استغفار کرتے ہیں،علم جہالت کے مقابلے میں دِلوں کی زندگی ہے،علم تاریکیوں کے مقابلے میں آنکھوں کا نُور ہے،علم کے ذریعے بندہ اولیائے کرام کی منازل کو پالیتا ہےاوردنیا و آخرت میں بلند مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے،علم میں غور وفکرکرنا روزوں کے برابر ہے،علم سیکھناسکھانانَماز کے برابر ہے،علم کے ذریعہ صلۂ رحمی(رشتے داروں سے بھلائی) کی جاتی ہے،علم سے حلال وحرام کی پہچان حاصل