Book Name:Ilm Deen K Fazail

حدیث وفقہ کا علم حاصل کر وں۔ چنانچہ ہم چند دوست  (Friend)حُصُول ِعلم دین کے لئے مصر کی طرف روانہ ہوئے اورہم نے ایسے اساتذہ اور محدثین کی تلاش شرو ع کردی جو اپنے دور کے سب سے زیادہ ماہر حدیث اور سب سے بڑے فقیہہ اور حافظُ الحدیث ہوں،بڑی تلاش کے بعد ہم اس زمانے کے سب سے بڑے محدث کے پاس پہنچے، وہ ہمیں روزانہ بہت کم تعداد میں ا حادیث اِملاء کرواتے۔ ہم سب دوست  ایک مسجد میں رہا کرتے تھے، کوئی ہماری مشقتو ں اور تکالیف سے واقف نہ تھا اور نہ ہی ہم نے کبھی اپنی تنگدستی اور غربت کی کسی سے شکایت کی،اب ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ رہا بالآخر ہم نے 3 دن اور 3 راتیں بھوک کی حالت میں گزار دیں۔ ہماری کمزوری اتنی بڑھ گئی کہ ہم حرکت بھی نہ کرسکتے تھے۔ چوتھے دن بھوک کی وجہ سے ہماری حالت بہت خراب تھی ، پس میں نےمسجد کے ایک کونے میں جا کر نماز پڑھنا شروع کردی اور بابرکت ناموں کے وسیلے سے دعا کی۔  ابھی میں دعا سے فارغ  بھی نہ ہوا تھا کہ مسجد میں ایک نوجوان داخل ہوا اورپوچھا:تم میں سے حسن بن سفیان(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ)  کون ہے ؟میں نے  کہا:میں ہوں،وہ نوجوان بولا:ہمارے شہر کے حاکم(Ruler) طولون نے  آپ کیلئے یہ کھانا بھجوایاہے۔میں نے اس نوجوان سے کہا:تمہارے حاکم کو ہمارے بارے میں کس نے خبر دی ہے؟ تووہ نوجوان کہنے لگا:میں اپنے حاکم کا خادم ِخاص ہوں۔ آج صبح حاکم نے مجھے بلایا اور کہا:فُلاں محلہ کی فلاں مسجد میں جاؤ، یہ کھانا اور رقم بھی لے جاؤ اور نہایت احترام سے ان لوگوں کی بارگاہ میں پیش کرنا،وہ دِین کےطالبِ علم 3دن اور3 راتوں سے بھوکے ہیں اور میری طرف سے ان سے معذرت کرنا کہ میں ان کی حالت سے ناواقف رہا،حالانکہ وہ میرے شہر میں تھے،کل میں خود ان کی بارگاہ میں حاضر  ہو کر معافی مانگوں گا۔اس نوجوان نے ہمیں بتایاکہ جب میں نے حاکم سے یہ باتیں سُنیں تو میں نے عرض کی :حضور! آخر کیا واقعہ پیش آیا ہے؟ حاکم نے کہا :میں آرام کے لئے اپنے بستر پر لیٹا،ابھی میری آنکھیں بند ہی ہوئی تھیں کہ میں نے خواب میں ایک  گھڑ(گھوڑے) سوارکو دیکھا،اس کے ہاتھ میں ایک نیزہ تھا