Book Name:Ilm Deen K Fazail
بعدِنَمازِ عصر شیاطین سمند ر پر جَمع ہوتے ہیں، اِبلیس کا تَخت(Throne) لگتاہے،شیاطین کی کارگُزاری پیش ہوتی ہے، کوئی کہتا ہے:اس نےاتنی شرابیں پلائیں ، کوئی کہتا ہے ،اِس نے اِتنی بدکاریاں کروا ئیں(شیطان نے )سب کی سُنیں۔ کسی نے کہا:میں نےآج فُلاں طالِبِ علمِ (دین) کو پڑھنے سے باز رکھا ۔ (شیطان یہ)سنتے ہی تَخت پر سے اُچھل پڑا اور اس کو گلے سے لگا لیا اور کہا: اَنْتَ اَنْتَ(یعنی بس)تُو نے ( زبردست ) کام کیا۔ اور شیاطین یہ کیفیت دیکھ کر جل گئے کہ اُنہوں نے اِتنے بڑے بڑے کام کئے،ان کو کچھ نہ کہا اور اس(شیطان کے چَیلے)کو(طالبِ علم دین کو صِرف ایک چھٹی کروا دینے پر)اتنی شاباش دی!اِبلیس بولا: تمہیں نہیں معلوم جو کچھ تم نے کیا،سب اِسی(علمِ دین پڑھنے سے روکنے والے) کا صدقہ ہے۔اگر(دِینی)عِلْم ہوتا تو وہ (لوگ)گُناہ نہ کرتے ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، حصّہ سوم ص 356)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شىطان جس قدر علمِ دین سیکھنے سكھانے والوں سےدُشمنی رکھتا ہے کسی اورسے نہیں رکھتا اورانہیں علمِ دین سے دُورکرنے کیلئے طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ راہِ علم کا سفر آسان نہیں مگر شوق کی سواری پاس ہو تو دُشواریاں منزل تک پہنچنے میں رُکاوٹ نہیں بنتیں۔ ہمارے بزرگانِ دین بڑے شوق اورلگن کے ساتھ علمِ دین حاصل کیا کرتے تھے،آئیے! بطورِ ترغیب چند حکایات ملاحظہ کیجئے:
حضرت سَیِّدُنَا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں :رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہری وفات کے وقت میں کم عمر تھا۔اپنے ایک ہم عمر انصاری لڑکے سے میں نے کہا چلو اصحابِ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے علم حاصل کرلیں،کیونکہ ابھی وہ بہت ہیں۔انصاری نے جواب دیا ۔ابنِ عباس تم بھی عجیب آدمی ہو ،اتنے اصحاب کی موجودگی میں لوگوں کو بھلا تمہاری کیا