Book Name:Maut kay Qasid

پیشِ نظر رکھیئے کیونکہ موت کویاد کرنا  موت کی تیاری میں اہم کردار  اَدا کرتا ہے ۔

نہ مانگے موت آئے گی نہ بیہوشی ہی چھائے گی

کرم کر دو یہ سب کیسے سہوں گا یا رسول اللہ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص325)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

موت کو یاد کرنے کا زیادہ مُفید طر   یقہ:

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خُود کو ڈرانے اوردل کو قبروآخرت کی فکر میں لگانے کیلئے  موت کا تَصوُّر جَمانے کا  طریقہ یہ ہے کہ کبھی کبھی تنہائی میں دِل کو ہر طرح کے دُنیوِی خَیالات سے پاک کرکے پہلے اپنے اُن دوستوں اور رِشتہ داروں کو یاد کیجئے جو وفات پاچکے ہیں، اپنے قُرب وجَوار میں رہنے والے فوت شُدگان  میں سے ایک ایک کو یاد کیجئے اورتَصوُّر ہی تَصوُّر میں ان کے چہرے سامنے لائیے اور خیال کیجئےکہ وہ کس طرح دُنیا میں اپنے اپنے مَنْصَب و کام میں مشغول، لمبی لمبی اُمیدیں باندھے، دُنیوی تعلیم کے ذریعےمستقبل کی بہتری کے لیے کوشاں تھے اور ایسے کاموں کی تدبیر میں لگے تھے جو شاید سالہا سال تک مکمل نہ ہوسکیں،دُنیوی کاروبار کے لیے وہ طرح طرح کی تکلیفیں اورمشقتیں برداشت کیا کرتے تھے وہ صرف اس دُنیا ہی کے لیے کوششوں میں مصروف تھے، اسی کی آسائشیں انہیں محبوب اور اسی کا آرام انہیں مَرغُوب تھا، وہ یُوں زِندگی گُزاررہے تھے گویا انہیں کبھی مرنا ہی نہیں۔چنانچہ وہ موت سے غافل خُوشیوں میں بدمست اور کھیل تماشوں میں مگن تھے، ان کے کفن بازار میں آچکے تھے لیکن وہ اس سے بے خبر دُنیا کی رنگینیوں میں گُم تھے، آہ! اسی بے خبری کے عالَم  میں انہیں یکا یک موت نے آلیاا ور وہ قبروں میں پہنچادیئے گئے،ان کے ماں باپ غم سے نڈھال ہوگئے، ان کی بیوائیں بے حال ہوگئیں، ان کے بچے بلکتے رہ گئے، مستقبل کے حَسِین خوابوں کا آئینہ