Book Name:Maut kay Qasid

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

موت نےآدبوچا:

حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن محمدقرشیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:'' کسی شہر میں ایک بہت دولت مندنوجوان رہتا تھا ۔ اسے ہر طرح کی دُنیوِی نعمتیں مُیسّر تھیں ۔اس کے پاس ایک اِنتہائی حَسِین وجَمِیل لونڈی تھی جس سے وہ بہت زیادہ مَحَبَّت کرتا تھا۔ خُوب عیش وعِشرت میں اس کے دن رات گزر رہے تھے ، اسے ہرطرح کی دُنیوِی نِعمَتیں مُیسر تھیں لیکن وہ اَولاد کی نعمت سے محروم تھا، اس کی بڑی خواہش تھی کہ اس کی اَولادہو۔ کافی عرصہ تک اسے یہ خُوشی نصیب نہ ہوسکی پھر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے فضل وکرم سے وہ لونڈی اُمید سے  ہُوئی۔ اب تو اس مالدار نوجوان کی خُوشی کی اِنتِہانہ رہی، وہ خُوشی سے پُھولے نہ سَماتا تھا، اِنتِظار کی گھڑیاں اس کے لئے بہت صبر آزما تھیں بالآخر وہ وقت قریب آگیا جس کا اُسے شِدَّت سے اِنتظار تھا لیکن ہوتا وہی ہے جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ چاہتاہے ۔ اچانک وہ مالدار نوجوان بیمارہوگیا اورکچھ ہی دنوں بعد اَولاد کے دیدار کی حسرت دل ہی میں لئے اس بے وَفا دُنیا سے کُوچ کر گیا۔ جس رات اس نوجوان کا انتقال ہوا اسی رات اس کا خوبصورت  سا بچہ پیدا ہوا لیکن باپ اپنے بچے کو  نہ دیکھ سکا۔ (عیون الحکایات ج ۱ص۱۹۶)

عمرِ دراز مانگ کر لائے تھے چار دن                      دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

بلبل کو باغباں سے نہ صیّاد سے گِلہ                         قسمت میں قید لکھی تھی فصلِ بہار میں

موت کا ایک قاصد ’’بیماری‘‘

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو:یُوں تو ہم میں سےہرایک کو موت سے غافل نہیں رہنا چاہیے اور ہر وَقْت موت کی تیاری کرنی چاہیے  لیکن  بالخصوص  مَرِیض  کا موت سے غافِل رہنا حیرت انگیز  ہے ۔