Book Name:Maut kay Qasid

اُٹھتے ہیں اور بعض خُدائے تعالیٰ کی جانب ظُلم کی نسبت کرکے کُفْر تک پہنچ جاتے ہیں، یہ ان کی اِنْتہائی شَقاوت(بد بختی ) اور دُنیاو آخرت کی ہلاکت کا سبب ہے۔وَالْعِیَاذُ بِاللّٰہِ تَعَالیٰ۔(انوار الحدیث ،ص١٩٧)

یادرکھئے!بیماری کے فضائل اسی صُورت میں حاصل ہوسکیں گے کہ جب ہم  اپنی زبان سے  شکوہ وشکایت کا اِظہار کرنے کے بجائے صبروشکر کا مُظاہَرہ کریں ۔حضرت عطاء بن یساررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے اور ان سے فرماتا ہے:دیکھو یہ اپنی عیادت کرنے والوں سے کیا کہتا ہے؟'' اگر وہ مریض اپنی عیادت کے لئے آنے والوں کی موجودگی میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرے(یعنی شکر اَدا کرے) تو وہ فرشتے اس کی یہ بات بارگاہِ الٰہی میں عرض کر دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ زیادہ جاننے والا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میرے بندے کا مجھ پر حق ہے کہ میں اسے جنَّت میں داخل کروں اور اگر اسے شِفا دوں تو اس کے گوشت کو بہتر گوشت سے بدل دوں اور اس کے گُناہ مٹادوں۔(موطا امام مالک،ج۲، ص٤٢٩،الحدیث: ١٧٩٨)

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہمیں ہر بیماری وپریشانی میں صبرکرنے  اور اپنی موت کو یاد رکھتے ہوئے اس کی زِیادہ سے زِیادہ تیاری کرنے کی  توفیق عطافرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

جہنّم کے دروازے پر نام:

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آخرت کی تیاری نہ کرنا اور گُناہوں پرڈَٹے رہنا  باعثِ ہلاکت اور خُدا و مُصطَفٰے عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کا سبب  ہے۔موت کے بعد توبہ کا دروازہ بند کردیا جائے  گا  اور ہمارے گُناہوں کا نتیجہ عذاب کی صُورت میں ہمارے سامنے آجائے گا ،اُس وَقْت پچھتانے اور سَر پچھاڑنے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا، لہٰذاابھی مَوقع  غنیمت جانتے ہوئے گُناہوں سے سچّی توبہ