Book Name:Maut kay Qasid

سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔ (مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۱ ص۵۵ حدیث ۱۷۵ دارالکتب العلمیۃ بیروت )

سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

سفر کرنے  کی سنتیں اور آداب:

(۱) مُمکِن ہو تو جمعرات کو سَفر کی اِبتِداء کی جائے کہ جمعرات کو سفر کی اِبتِداء کرنا سُنَّت ہے۔  (اشعة اللمعات، ج۵،ص۱۶۱) چنانچہ حضرت سیدُنا کَعب بِن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروِی ہے کہ حُضُورنبئِ کَرِیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمغَزوَہ تَبُوک کے لئے جُمعرات کے دِن رَوانہ ہوئے اورآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جمعرات کے دن روانہ ہونا پسند فرماتے تھے۔(صحیح البخاری ،کتاب الجہاد،باب من اراد غزوۃ فَوَرَّی ....الخ،الحدیث ۲۹۵۰،ج۲،ص۴۹۶)(۲) اگر سَہولت ہو تو رات کو سفر کیا جائے کہ رات کو سفر جلد طے ہوتا ہے حضرت سیدناانس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں، ''سر کارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ''رات کو سفرکیا کرو ، کیونکہ رات کو زمین لَپیٹ دی جاتی ہے ۔'' (سنن ابی داؤد،کتاب الجہاد،باب فی الدرجة،الحدیث ۷۱ ۲۵،ج ۳،ص۴۰ ) (۳) اگر چند اسلامی بھائی مل کر قافلے کی صُورت میں سَفر کریں تو کسی ایک کو امیربنا لیں ۔ حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :''جب تین(3) آدمی سفر پر روانہ ہوں تو وہ اپنے میں سے ایک کو امیر بنا لیں ۔ (سنن ابی داؤد ،کتاب الجہاد ،باب فی القوم یسافرون۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۲۶۰۹،ج۳،ص۵۱،۵۲) (۴)چلتے وقت عزیزوں ، دوستو ں سے قُصُور مُعاف کروائیں اور جن سے مُعافی طلب کی جائے ان پر لازِم ہے کہ دل سے مُعاف کردیں ۔  (بہارِ شریعت،حصہ ۶،ص۱۹)(۵)ہم جب بھی سفر پرروانہ ہوں تو ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اہل ومال کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے حوالے کر کے جائیں ۔اللہ تبارک وتعالیٰ ہی سب سے بہترحفاظت کرنے والا ہے ۔ (۶) دورانِ سفر