Book Name:Maut kay Qasid

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے شادی کے ہنستے  بستے گھر میں !موت کی آندھی آئی اور ٹھٹھہ مسخریوں ،دھما چَوکڑیوں ،سَنگیت کی دُھنوں ،چُٹکُلوں اور قہقہوں شادمانیوں اور مسرّتوں ، مچلتے ارمانوں اور خوشی کی تمام راحت سامانیوں کو اُڑا کر لے گئی ۔دولہا میاں موت کے گھاٹ اُترگئے اور خوشیوں بھرا گھر دیکھتے ہی دیکھتے ماتم کدہ بن گیا۔اِس حِکایت کو سن کر شادیوں میں بے ہودہ فنکشن برپا کرنے والوں اور ان میں شریک ہوکر گانے باجے کی دُھنوں پر ہنس ہنس کر خوشی کے نعرے بُلند کرنے والوں کی آنکھیں کُھل جانی چاہئیں۔

نہیں درکار وہ خوشیاں جو غفلت کا بنیں ساماں

عطا کر اپنی اُلفت اپنے پیارے کا تُو غم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص99)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کہاں ہیں وہ خوبصورت چہرے

اَمِیرُالْمُؤمِنینحضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیق اکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نوجوانوں کودُنیا کی بے ثَباتیوں، اس کی بیوفائیوں اور قَبْر کی تاریکیوں کا اِحساس دِلا کر خوابِ غفلت سے بیدار کرنے اور قَبْر وحشْر کی تیّاری کا ذِہْن بنانے کیلئے دَورانِ خُطبہ فرمایا کرتے: کہاں ہیں وہ خُوبصورت چِہرے والے؟ کہاں ہیں اپنی جوانیوں پر اِترانے والے؟ کِدھر گئے وہ بادشاہ جِنہوں نے عالیشان شہر تعمیر کروائے اور انہیں مضبوط قَلعوں سے تَقْوِیَت بخشی ؟ کدھر چلے گئے میدانِ جنگ میں غالِب آنے والے ؟ بیشک زَمانے نے اُن کو ذلیل کر دیا اور اب یہ قَبْر کی تاریکیوں میں پڑے ہیں ۔جلدی کرو!نیکیوں میں سبقت کرو! اورنَجات طَلَب کرو۔ (شعب الایمان،باب فی الزہد وقصر الأمل،۷/۳۶۴، حدیث:۱۰۵۹۵)