Book Name:Maut kay Qasid

سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام سے پُوچھا:یہ کون تھے؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:یہ ملکُ الموت تھے۔اس نے کہا:میں نے ان کی طرف دیکھا تووہ مجھے یُوں دیکھ رہے تھے کہ جیسے مجھے ہی لینے آئے ہوں۔حضرت سیِّدُنا سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:اب تم کیا چاہتےہو؟ کہا:میں چاہتاہوں کہ آپ ان سے  مجھے بچا لیں اور ہَوا کوحکم دیں کہ وہ مجھے ہِنْدکے کسی دُوردراز علاقہ میں پہنچا دے۔حکم سُنتے ہی ہَوا نے اسے وَہیں پہنچادیا۔مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام  جب دوبارہ آئے تو حضرت سیِّدُنا سلیمانعَلَیْہِ السَّلَام نے پُوچھا:تم میرے قریب بیٹھے شخص کو مسلسل کیوں دیکھ رہے تھے؟ مَلَکُ الْمَوت عَلَیْہِ السَّلَام نے کہا:مجھے اس پر حیرانگی ہورہی تھی کہ مجھےحکم یہ ملاتھا کہ کچھ دیر بعد اس کی رُوح ہند کے دُوردراز علاقہ میں قبض کروں حالانکہ وہ آپ کے پاس بیٹھاتھا۔(احیاء العلوم  ج ۵ ص۲۱۶)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!سُنا آپ نے کہ وہ شخص اس گُمان میں تھا کہ اگر میں مَلَکُ الْمَوت کی نظروں سے اَوجھل ہوکر کئی میل دُور چلاجاؤں گا تو شاید موت سے بچنے میں کامیاب ہوجاؤ ں مگرآہ! جس مقام پر اس کی موت  پہلے سے ہی لکھی جاچکی تھی وہ خُود وہاں پہنچ گیا ۔یادرکھئے !موت   کسی کو نہیں چھوڑتی  ہر جاندار کوموت کا مزا چکھنا پڑے گا۔چُنانچہ پارہ 17سُوْرَۃُ الْاَنبیا کی آیت نمبر 35 میں ارشاد ہوتاہے :

كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ-           ترجَمۂ کنز الایمان:ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے

مُفسِّرِ شَہیر،حکیمُ الاُمَّت،مُفْتی احمد یارخاننعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  اس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت  فرماتے ہیں: اِنسان ہوں یا جنّ یا فِرِشتہ، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے سِوا ہر ایک کو موت آنی ہے ۔اور ہر چیز فانی ہے۔( نور ُالعرفان ،ص۱۱۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! سُناآپ نے قرآنِ کریم  واضِح لفظوں  میں یہ  اعلان  فرمارہا ہے