Book Name:Maut kay Qasid

گا؟“ارشادفرمایا:”ہاں!اسے جو دن رات میں20مرتبہ موت کو یاد کرے۔(المعجم الاوسط، ۵/ ۳۸۱، حدیث:۷۶۷۶، بتغیرکثیر)

حضور نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا گزر ایسی  مجلس کےپاس  سے ہواجس سےہنسی کی آوازیں بلند ہورہی تھیں، ارشاد فرمایا:”اپنی مجلسوں میں لذتوں کو بےمزہ کردینے والی کابھی ذکر کیا کرو۔“انہوں نے عرض کی:”لذتوں کو بے مزہ کرنے والی کیا چیز ہے؟“ ارشاد فرمایا: ”موت۔“ (موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب ذکر الموت، باب الموت والاستعداد لہ، ۵/ ۴۲۳، حدیث:۹۵)

حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتےہیں کہ میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے والا دَسواں شخص تھا کہ کسی انصاری صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے عرض کی:”یارسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! لوگوں میں زیادہ عقلمند اورعزت والاکون ہے؟“ارشاد فرمایا:”موت کو زیادہ یاد کرنے اور اس  کی زیادہ تیاری کرنے والا، یہی لوگ عقلمند ہیں کہ دنیاوی اور  اُخروی  اعزاز  کے ساتھ رُخْصت ہوتے ہیں۔“ (مکارم الاخلاق لابن ابی الدنیا، ص۵، حدیث:۳)

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آ پ نے سُناکہ احادیثِ مُبارَکہ میں موت کو یاد کرنے والے کو شہیدوں  کے ساتھ اُٹھائے جانے کا مُژدہ  سُنایا گیا  اور اسے عقلمند اورمُعَـزِّ  ز لوگوں میں شُمارکیا گیا ہے ۔ لہٰذا اس مقام کو پانے کیلئے  ہمیں بھی عقلمندی کا ثبوت دیتے ہوئے موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے  اور اس کی تیاری کیلئے نمازروزوں کی پابندی کرنے ،گُناہوں سے بچنے اور خُوب خُوب نیکیاں کرنے کی  بھی کوشش کرنی چاہیے ۔آج ہمارے پاس موقع ہے لیکن عمل کی طرف ہمارا دل مائل  نہیں ہوتاکل مرنے کے بعد دُنیا میں نیک اعمال نہ کرنے کی حسرت ہوگی اور دل بھی چاہے گا کہ مجھے کچھ مُدّت کیلئے پھر سے دُنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ نیک اعمال کرسکوں  لیکن  اس وَقْت سِوائے حسرت وندامت کے کوئی چارہ  نہ ہو گا۔لہٰذا آج کو کل پر فَوقیت دیتے ہوئےآج ہی سے  نیک اعمال  شُروع کردیجیےاورہر لمحہ اپنی  موت کو