Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

اِطاعت گُزارہوتو ایسا!

          میٹھےمیٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقعے سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ حضرت سَیِّدُنااِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَاماپنے رب تَعَالٰیکے بہت ہی اِطاعت گُزار اور فرمانبردار تھے کہ(آپ نے رِضائے اِلٰہی کی خاطر اپنا)وہ بچہ جس کو بڑی دُعاؤں کے بعد بڑھاپے میں پایا تھا، جوآپ کی آنکھوں کا نُوراوردل کا سُرور تھا، فِطْری طورپرحضرت اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اس کوکبھی اپنے سے جُدا نہیں کرسکتے تھے، مگر اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی رضا کی خاطر اپنے پیارے فَرزَنْد اور زوجہ کو وادیٔ بَطْحا کی اُس سُنْسان جگہ پر چھوڑ آئے  جہاں سَر چُھپانے کو دَرَخْت کا پتّا اور پِیاس بُجھانے کو پانی کا ایک قَطرہ بھی نہیں تھا، نہ وہاں کوئی یار و مَدَدْگار ، نہ کوئی مُوْنِس وغمخوار ۔ ہم میں سے کوئی ہوتا تو شاید اِس کے تَصوُّر ہی سے اُس کے  سینے میں دل دَھڑکنے لگتا، بلکہ شِدَّتِ غَم سےدل پَھٹ جاتا۔مگر حضرت ابراہیم خَلِیْلُاللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا یہ حکم سُن کر نہ فِکْر مَنْد ہوئے، نہ ایک لمحہ کے لئے سوچ بِچار میں پڑے، نہ رَنْج و غَم سے نِڈھال ہوئے بلکہ فوراً ہی اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کاحکم بَجا لانے کے لئے بیوی اور  بچے کو لے کر مُلکِ شام سے سَرزمینِ مکہ میں چلے گئے اور وہاں بیوی بچے کو چھوڑ کرملکِ شام واپس آگئے۔ اللہُ اَکْبَر! اس جَذبۂ اِطاعَت شِعاری اور جوشِ فرمانبرداری پر ہماری جاں قُربان!

          اے کاش!ہم بھی رِضائے اِلٰہی کی خاطِراِسلام کی تَروِیج واِشاعَت کرنے ،سُنَّتیں سیکھنے اور لوگوں میں نیکی کی دعوت کو عام کرنے کیلئےخُود بھی اور اپنے جِگر پاروں،آنکھوں کے تاروں کو خُود سے جُداکرکےکئی سالوں یامہینوں کیلئے نہیں بلکہ مہینے میں صِرف تین (3)دن کیلئےراہِ خُدا عَزَّ  وَجَلَّ میں عاشقانِ رسول کے ساتھ مدنی قافلوں میں سفر پر روانہ کرنے والے بن جائیں۔ ہفتہ وارسُنَّتوں بھرے اجتماع میں اپنے سمجھدار اور بڑےبچوں کے ساتھ خُود بھی شِرکت کرناہمارا مَعْمُول بن جائے ۔