Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

حضرت سَیِّدُنااِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام راہِ خُدا میں اپنی اَوْلاد تک قربان کر نے کو تیار ہوگئے ،اے  کاش!  ہم اپنا کچھ وَقْت ہی راہِ خُدا میں صَرف کرنے والے بن جائیں۔ خُوب خُوب مدنی قافلوں میں سَفر کرنے کےساتھ ساتھ مدنی اِنْعامات کے عامل اور مدنی کاموں کی دُھومیں مَچانے والے بن جائیں۔

 حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی حَیاتِ طَیِّبَہ سےہمیں یہ بھی دَرْس مِلتا ہے کہ ہم پر کتنی ہی بڑی مُصِیْبت کیوں نہ آجائے اورکیسی ہی بڑی آزمائش میں کیوں نہ مبُتلا ہو جائیں، لیکن اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا میں راضی رہتے ہوئے صَبْر و شُکْر کے ساتھ اُس وَقْت کو گُزارنا چاہیے۔بالفرض ! اگر ہم کسی مُصِیْبَت کا شکار ہوبھی جائیں، تَب بھی واویلامَچانے کے بَجائے خُود کو ملنے والے ثوابِ عظیم کی طرف نظر کرنی چاہیے۔ کتنی ہی نعمتیں ایسی ہیں جو بن مانگے ہمیں عطا ہوئی ہیں اور ان کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔یقیناً خُدائے اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْن عَزَّ  وَجَلَّ کی بے شُمار نِعْمتیں ساری کائنات کے ذَرّے ذَرّے پر بارِش کی بُوندوں، دَرَخْتوں کے پَتّوں، سمندر کے قطروں اور ریت کے ذرّوں سے زیادہ ہر لمحہ ، ہر گھڑی بن مانگے طُوفانی بارشوں سے تیز تَر برس رہی ہیں۔جن کو شُمار کرنے کا تَصوُّربھی نہیں کیاجاسکتا اوراس کا اِعْلان اللہعَزَّ وَجَلَّ خُوداپنے پیارے کلام میں فرمارہا ہے،چنانچہ ارشادہوتاہے:

وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ- (پارہ:۱۳، ابراہیم:۳۴)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اوراگراللہکی نعمتیں گِنو تو شمار نہ کر سکو گے۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!یقیناً اس میں کوئی شک نہیں کہ بندہ کسی  وَقْت ، کسی  لمحے ، کسی بھی حالت میں اپنے خالِق و مالک عَزَّ  وَجَلَّ کی بے حَد و بے عَدد نعمتوں سے لاتَعلُّق نہیں ہو سکتا۔ اس لیے اگر کوئی آزمائش کی گھڑی مُقدَّر میں آ ہی جائے، یا کوئی نِعْمت خَتم ہو جائے، تب بھی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی دوسری لا تَعْداد نِعْمتیں تو مَوْجُوْد ہوتی ہیں۔لہٰذاعقلمند وہی ہے جوایسے لمحات میں صَبْر کا دامن نہ چھوڑےاور رِضائے اِلٰہی کی خاطراسے برداشت کرے،اِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّاس کی برکت سے اَجْروثواب کا ڈھیروں