Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

ہیں،وجودہو یا عِدَم یعنی ہونا ہو یا نہ ہو، عالَمِ حدُوث ہویا قِدَم یعنی زندگی ہو یا موت،نیا ہو یا پُرانا،رات ہو یا دِن ان سب کی جلوہ سامانیاں آپ کی ذاتِ بابرکات کے طفیل ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قوم کو نیکی کی دعوت دینا:

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حضرتِ اِبْراہیم خَلِیْلُاللہ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکواللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ہمارےپیارےنبی،مکی مدنیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکےبعدتمام اَنْبیاعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں سب سے بڑا  رُتبہ عَطافرمایاہے۔اللہعَزَّوَجَلَّ  اپنےمُقرَّب ومحبوب بندوں کو آسانیوں کے ساتھ ساتھ بہت سی مُشْکلات میں مبُتلا فرماکر ان کی آزمائش بھی فرماتاہے اوریہ  نُفُوسِ قُدْسیہ حَرفِ شکایت زَبان پر لانےکے بَجائے ہمیشہ خَنْدہ پیشانی کے ساتھ ان مَصائِب وآلام کوبرداشت کرتے ہیں۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےحضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوبھی کئی چیزوں کے ذریعےآزمایااورآپ عَلَیْہِ السَّلَام اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے فضل و کرم سے ہراِمْتِحان میں کامیاب ہوئے۔آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم شِرک کی لَعْنَت میں مبُتلاتھی۔جب آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اِعلانِ نَبوّت فرمایا تو سب سے پہلے اپنے اَہْل وعِیال میں سے اپنے چچا سے آغاز فرمایا اور اُسے شِرْک سےباز رہنے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کو ہی مَعْبودِ حقیقی ماننے کی دعوت دی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کاچچا آپ کی بات ماننے کی بَجائے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا دُشْمن ہو گیا۔قرآنِ پاک میں یہ واقعہ یُوں بیان کیا گیا ہے:چُنانچہ پارہ 16،سورۂ مریم،آیت نمبر42،43میں ارشاد ہوتاہے :

اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْــٴًـا(۴۲)یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:جب اپنے باپ سے بولااے میرے باپ کیوں ایسے کو پُوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے اے میرے باپ بیشک