Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

وَمَنْزِلَتَکَ عِنْدِیْ وَلَوْلاَکَ یَامُحَمَّدُ! مَاخَلَقْتُ الدُّنْیَا۔یعنی اے میرےحبیب( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!میں نے دُنْیا اوراَہْلِ دُنْیاکواس لیے پیدا کیا کہ جوعِزَّت و مَنْزِلَت تمہاری میرے یہاں ہے، میں ان کواس کی پہچان کرادوں اور اے میرے حبیب( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!اگر تم نہ ہوتے تو میں دُنْیا کو پیدا نہ کرتا۔(تاریخِ دمشق،۳/۵۱۸،از ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۵۲۱)معلوم ہوا کہ دُنْیاکی تما م اَشْیا یہاں تک کہ جُملہ اَنْبیاعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کوبھی وُجُود کی دولت ہمارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کے تَوَسُّل سے ملی ہے،آپ ہی اَصْلِ کائنات اورمَنْبَعِ مَوْجُودات ہیں۔اسی لیے تو اَعْلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں۔

(1)زمین و زَماں تمہارے لیے، مَکین و مَکاں تمہارے

چُنِیْن و چُناں تمہارے لیے، بنے دو جہاں تمہارے لیے

(2)فِرِشتے خِدَم، رسولِ حِشَم، تمامِ اُمَم، غلامِ کَرَم

وُجُود و عَدَم، حُدُوث و قِدَم، جَہاں میں عِیاں تمہارے لیے

(حدائقِ بخشش، ص۳۴۸)

اشعار کی وضاحت:

(1)یارسول اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!یہ ساری زمین آپ کی خاطربنائی گئی،جتنے بھی زمانے آئے،آپ ہی کی خاطر،یہ مکان یعنی آبادیاں بھی آپ کی خاطر اور ان مکانوں کے مکین بھی آپ کی خاطر،چنین و چناں یعنی ایسا ویسا ہر شئے آپ کی خاطر بلکہ دونوں جہاں ہی آپ کے لیے ہیں۔

(2)یارسول اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!فرشتے آپ کے خدمت گزار ہیں، انبیاء ورُسل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے خیر خواہ ہیں،تمام اُمّتیں آپ کے کرم کی بھکاری