Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا(۴۳)        میرے پاس  وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ میں تجھے سیدھی راہ دِکھاؤں ۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آیتِ مُبارکہ میں حضرتِ ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَام کےچچاکوباپ سے تعبیر کیا گیا ہے، اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرتِ صَدْرُ ا لْافاضِل مولانا مُفتی سیِّدمحمد نعیمُ الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:قامُوس میں ہے کہ آزَر،حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چچا کا نام ہے۔امام علامہ جلالُ الدِّین سِیُوطی (رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ )نے مَسالک الحُنَفاء میں بھی ایسا ہی لکھا ہے ، چچا کو باپ کہنا تمام مُمالک میں معمول ہے بالْخُصُوص عرب میں ،قرآنِ کریم میں ہے)قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ (   ‘‘اس میں حضرت اِسْمٰعِیْل کو حضرت یعقوب کے آباء میں ذِکْر کیا گیا ہے باوُجُودیکہ آپ عَم (یعنی چچا)ہیں ۔(خزائن العرفان، ص۲۶۱)

اَلْغَرَض آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے چچا کو ہرطرح سے سمجھایا ،لیکن وہ اپنے آباو اَجْداد کے دِیْن کو چھوڑنے پرراضی نہ ہوا اور اِنْتہائی سَخْت لہجے میں جواب دیا، جسے قرآنِ پاک نے پارہ 16،سورۂ مریم کی

آیت نمبر 46  میں ان لَفْظوں سے بیان فرمایا ہے:

قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُۚ- لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا(۴۶)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:بولا کیاتُو میرے خُداؤں سے مُنہ پھیرتا ہے اے ابراہیم بیشک اگرتُو باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زَمانہ دراز تک بے علاقہ ہوجا ۔

ٹھنڈی آگ: