Book Name:Hazrat e Ibrahim ki Qurbaniyan

وَجَلَّ کوآپ عَلَیْہِ السَّلَام  کی یہ اَدا اتنی پسندآئی کہ تمام اُمَّتِ مُسلمہ کوحکم فرمادیا کہ تم بھی میرے خلیل(عَلَیْہِ السَّلَام ) کی اس اَدا پرعمل کرتے ہوئے جانور ذَبْح کِیا کرو۔ چُنانچہ  ہربالِغ ،مُقیم،مُسلمان مَرد و عورت،مالکِ نِصاب پر قُربانی واجِب ہے۔ (عالمگیری ج٥ص٢٩٢، ملتقطاً) مالکِ نصاب ہونے سے مُراد یہ ہے کہ اُس شخص کے پاس ساڑھے باوَن (52.5)تولے چاندی یا اُتنی مالیَّت کی رَقم یا اِتنی مالیَّت کا تِجارت کا مال یا اتنی مالیَّت کا(حاجاتِ اصلیہ سے زائد ) سامان ہو اور اُس پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ یا بندوں کا اِتنا قَرضہ نہ ہو جسے اَدا کر کے بیان کردہ  نِصاب باقی نہ رہے۔(عالمگیری، ۱/۱۸۷، ملخصاً) فُقہائے کرامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام فرماتے ہیں:حاجتِ اَصلِیّہ (یعنی ضَروریاتِ زندگی)سےمُرادوہ چیزیں ہیں جن کی عُموماً انسان کوضَرورت ہوتی ہے اور ان کے بِغیر گُزر اَوْقات میں شدیدتنگی ودُشواری محسوس ہوتی ہے جیسے رہنے کا گھر ، پہننے کے کپڑے، سُواری ، علمِ دین سے مُتعلِّق کتابیں اور پیشے سے مُتعلِّق اَوزار وغیرہ۔ (عالمگیری، ۱/۱۷۲، ملخصاً)

کئی اَحادیثِ مُبارَکہ میں قُربانی کےفَضائل وارِدہوئے ہیں۔آئیے!ان میں سے دو(2) فرامینِ مُصْطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں۔

1.     حضرتِ سَیِّدُنا زید بن اَرْقمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے عرض کی، '' یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !یہ قُربانیاں کیا ہیں؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اِرْشادفرمایا:تمہارے باپ اِبْراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی سُنَّت ہیں۔صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْواننے عرض کی:یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !ان میں ہمارے لئے کیا ثواب ہے؟ فرمایا: ہربال کے بَدلے ایک نیکی ہے ۔عرض کی:اور اُون میں ؟فرمایا:اس کے ہربال کے بدلے بھی ایک نیکی ہے۔(ابن ماجہ ،کتاب الاضاحی ،باب ثواب الاضحیہ ،رقم ۳۱۲۷ ،ج۳ ،ص ۵۳۱)

2.     ایک اورحدیثِ مُبارَکہ میں ہے:اے لوگو!خُوش دِلی سے قُربانی کيا کرو اوران کے خُون پر