Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

کرتے ہیں ۔

ایسے ہی نیک لوگوں کے بارے میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-

(ترجَمۂ کنز الایمان:ان کی کروٹیں جدا ہوتی ہیں خوابگاہوں سے اور اپنے رب کو پکارتے ہیں ڈرتے اور امید کرتے۔)(پارہ21،السجدہ:16)

ایسا ہی حال حضورغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا تھا کہ آپ اپنی راتیں عبادتِ الٰہی میں گزارا کرتے تھے ۔ شیخ ابو عبد اللہ محمد بن ابی الفتح ہروی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا بیان ہے کہ میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں چند راتیں سویا ،آپ کا یہ حال تھا کہ ایک تہائی رات تک نفل پڑھتے اور پھر ذکر کرتے پھر کچھ اوراد کرتے رہتے۔میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کبھی آپ کا جسم لاغر ہو جاتا، کبھی فربہ، کسی وقت میری نگاہوں سے غائب ہو جاتے پھر تھوڑی دیر بعد آجاتے اور قرآن کریم پڑھتے یہاں تک کہ رات کا دوسرا حصہ گزر جاتا، سجدے بہت طویل کرتے، اپنے چہرے کو زمین پر رگڑتے، تہجد ادا فرماتے اور مراقبہ ومشاہدہ میں طلوعِ فجر تک بیٹھے رہتے پھر نہایت عجز ونیاز اور خشوع سے دعا مانگتے، اس وقت آپ کو ایسا نور ڈھانپ لیتا کہ نظروں سے غائب ہو جاتے یہاں تک کہ نمازِ فجر کے لیے خلوت کدے سے باہر نکلتے۔(بہجة  الاسرار ص۲۵۰، سیرت غوث اعظم ص۱۴۱۔۱۴۲، ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نےحُضُورسَیِّدُنا غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم  ساری ساری رات اِخْلَاص واستقامت  کے ساتھ عبادت وریاضت کرتے اور دن میں روزہ رکھتےتھے ۔اے کاش! ہمیں بھی بُزرگانِ دین کے صدقے استقامت کے ساتھ  عبادت کی سعادت نصیب ہوجائے۔عموماًہم لوگ کچھ عرصہ تک  عبادت وریاضت ،قرآن پاک کی تلاوت ،ذکرودرود کی کثرت کے ساتھ ساتھ