Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

زمانے کاڈر میرے دل سے مٹا کر

تُو کر خوف اپنا عطا یا الہٰی

صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد

   خوف کے تین درجات

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوفِ خدا ایک قلبی کیفیت کا نام ہے اوریہ کیفیت ہرشخص کے دل کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے جیساکہ حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَالِی اپنی تحقیق کی روشنی میں خوف کے تین درجات بیان فرماتے ہیں :

(1)          ضعیف(یعنی کمزور)،یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت نہ رکھتا ہومثلاً جہنم کی سزاؤں کے حالات سن کر محض جُھرجُھری لے کر رہ جانااور پھرسے غفلت و معصیت میں گرفتار ہوجانا۔

(2)          مُعْتَدَل(یعنی متوسط)، یہ وہ خوف ہے جو انسان کو کسی نیکی کے اپنانے اور گناہ کو چھوڑنے پر آمادہ کرنے کی قوت رکھتا ہومثلاً عذابِ آخرت کی وعیدوں کوسن کران سے بچنے کے لئے عملی کوشش کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ رب تعالیٰ سے امید ِ رحمت بھی رکھنا۔

(3)          قوی(یعنی مضبوط)، یہ وہ خوف ہے، جوانسان کو ناامیدی، بے ہوشی اور بیماری وغیرہ میں مبتلاء کردے۔ مثلاً اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب وغیرہ کا سن کر اپنی مغفرت سے ناامید ہوجانا۔

   یہ بھی یاد رہے کہ ان سب میں بہتر درجہ'' معتدل''ہے کیونکہ خوف ایک ایسے تازیانے کی مثل ہے جو کسی جانور کو تیز چلانے کے لئے مارا جاتا ہے، لہٰذا! اگر اس تازیانے کی ضرب اتنی ''ضعیف'' ہوکہ جانور