Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

مجھے گُونگا، نادان اوردیوانہ کہتے تھے، میں کانٹوں پر ننگے پاؤں چلتا، خوفناک غاروں اوربھیانک وادیوں میں بے جھجک داخِل ہو جاتا ۔ دُنیا بن سنور کر میرے سامنے ظاہر ہوتی مگراَلْحَمْدُ لله  عَزَّوَجَلَّ میں اُس کی طر ف اِلْتِفَات(یعنی توجُّہ) نہ کرتا۔ میرا نَفْس کبھی میرے آگے عاجِزی کرتا کہ آپ کی جو مرضی ہوگی وُہی کروں گاا ورکبھی مجھ سے لڑتا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے اس پر فتْح نصیب کرتا۔میں مُدّتوں ''مدائن''کے بِیابانوں میں رہا اوراپنے نفس کومُجاہَدات میں لگاتا رہا۔ ایک سال تک گِری پڑی چیزیں کھاتا اوربالکل پانی نہ پیتا پھر ایک سال صرف پانی پر گزارہ کرتااورگری پڑی چیز یا کوئی اورغذا نہ کھاتاپھر ایک سال بِغیر کچھ کھائے پئے فاقے سے گزارتا۔ مجھ پر سخْت آزمائشیں آتیں۔ ایک بار سَخْت سردی کی رات میرا یوں امتحان لیا گیا کہ باربار آنکھ لگ جاتی اورمجھ پر غسل فرض ہوجاتا۔ میں فوراً نَہَر پر آتا اورغسل کرتا اس طرح اس ایک رات میں چالیس بار میں نے غسل کیا۔ (بَہجَۃ الأسرار ومعدن الأنوار،ص١٦٥ملخصاً)

مُصیبت دور ہونے کا عمل

    حضرت علّامہ اما م شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّورانی''طبقاتِ کُبریٰ''میں حُضُورِ غوثُ ا لْاعظم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کا یہ ارشادِ گرامی نَقْل کرتے ہیں ، ابتِداء ً مجھ پر بَہُت سختیاں رکھی گئیں اورجب سختیاں اِنتِہاکوپَہُنچ گئیں تو میں عاجِز آکر زمین پر لیٹ گیا اور میری زَبان پر قرآنِ پاک کی یہ دو آیاتِ مُبارَکہ جاری ہوگئیں:۔

فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ(۵)اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاؕ(۶) (پ٣٠،الم نشرح:٥،٦)

ترجَمۂ کنزالایمان: توبے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے، بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہے ۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ان آیات کی بَرَکت سے وہ تمام سختیاں مجھ سے دُور ہوگئیں۔(الطبقاتُ الکبریٰ، ج١،ص١٧٨،ملخصاً، دارالفکر بیروت)