Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

قرضہ لو، ادائیگی ہمارے ذمہ ہے۔“یہ سن کر میں نے کھانا فروخت کرنے والے سے جا کر کہا کہ میں تم سے اس شرط پر معاملہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب مجھے خداوند تعالیٰ سہولت عطا فرما دے تو میں تمہاری رقم ادا کر دوں گا یہ سن کر اس نے رو کر کہا کہ میرے آقا !میں ہر وہ شے پیش کرنے کو تیار ہوں جو آپ طلب فرمائیں، چنانچہ میں اس سے ایک مدت تک ایک ڈیڑھ روٹی اور کچھ سالن لیتا رہا لیکن مجھے یہ شدید پریشانی ہر وقت لاحق رہتی کہ جب میرے اندر استطاعت ہی نہیں تو میں یہ رقم کہاں سے ادا کروں گا۔ اس پریشانی کے عالم میں مجھے ہاتفِ غیبی سے آواز آئی کہ فلاں مقام پر چلے جاؤ وہاں جو کچھ ریت میں پڑا ہوا مل جائے اس کو لے کر کھانے والے کا قرض ادا کر دواور اپنی ضَروریات کی بھی تکمیل کرتے رہو، چنانچہ جب میں بتائے ہوئے مقام پر پہنچا تو وہاں مجھے ریت پر پڑا ہوا سونے کا ایک بہت بڑا ٹکڑا ملا جس کو میں نے لے کر ہوٹل والے کا ساراحساب پورا کر دیا۔ (سیرت غوث اعظم ص۴۴)

مصائب ترقیِ درجات کا ذریعہ ہیں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ہمارے غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم  پر کس قدر سختیاں اور مصیبتیں  آئیں، لیکن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  صبر سے کام لیتے ہوئے  استقامت کے ساتھ عبادت وریاضت  میں مشغول رہتے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو غیب سے رزق عطافرمایا ۔ یادرہے !اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے بندوں پر مصیبتیں  نازل فرماکر ان کی آزمائش فرماتاہے ،اگر وہ ان پر صبر کرتے ہیں تو یہ مصیبتیں ان  کے درجات کی بلندی کا سبب بنتی ہیں جیساکہ  حضرتِ سَیِّدُنا ابوہریر ہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے