Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

فرمایا:’’اللہعَزَّ  وَجَلَّ  جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے ۔‘‘([1])

حضرتِ سَیِّدُنا صُہیب رُومی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حُضورِ پاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنےارشادفرمایا’’مومن کے معاملے پر تعجّب ہے کہ اس کا سارامعا ملہ بھلائی پرمشتمل ہے اور یہ صرف اُسی مومن کے لئے ہے جسے خوشحالی حاصل ہوتی ہے تو شکر کرتاہے کیونکہ اسکے حق میں یہی بہتر ہے اور اگر تنگدستی پہنچتی ہے توصبرکرتاہےتویہ بھی اس کےحق میں بہترہے۔([2])

مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :جب بندے کااللہ عَزَّ  وَجَلَّکے ہاں کوئی مرتبہ مقرر ہو اور وہ اس مرتبے تک کسی عمل سے نہ پہنچ سکے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّاسے جسم، مال يا اولاد کی آزمائش ميں مبتلا فرماتا ہے پھر اُسے اِن تکاليف پر صبر کی توفيق عطافرماتاہے  يہاں تک کہ وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے ہاں اپنے مقرردرجے تک پہنچ جاتا ہے۔([3])

میٹھے میٹھے اسلامى بھائىو!ربُّ الاَنام عَزَّوَجَلَّ كے ہر كام مىں ہزارہا حکمتیں پوشیدہ ہوتى ہىں جو ہماری عقل میں نہیں آتیں، کبھی کبھار تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مصیبتیں نازل فرماکر اپنے بندوں کو آزماتابھی ہے اور جب وہ صبر کرتے ہیں تو اُن کے  گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند فرماتا ہے اور بعض اوقات ان مصائب وآلام  کے پیچھے ہماری بداعمالیاں بھی کارفرماہوتی ہیں ۔چنانچہ

مصیبتوں کا سبب ہمارے کرتُوت ہیں

امیرُالمومنین حضرت سَیِّدُنا على المرتضىکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنے فرمایا: مىں تم كواللہ عَزَّ وَجَلَّ كى


 



[1] بخاری، کتاب المرضی ، باب  ماجاء کفارة المرض، ۴/ ۴، حدیث: ۵۶۴۵

[2] مسلم، کتاب الزھد والرقائق ،باب المومن امرہ کله خیر، ص ۱۵۹۸، حدیث:۲۹۹۹

[3] ابو داؤد ،کتاب الجنائز ، باب الامراض المکفرة  الخ ، ۳/۲۴۶، حدیث:۳۰۹۰