Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

   غوث اعظم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی عبادت کا حال

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو عبادتِ اِلٰہی سے اس قدر شغف تھاکہ  مجاہدات وریاضات کے بعد جب آپ نے احیائے دین کی جدوجہد کا آغاز فرمایا تو اس وقت بھی عبادت کے ذوق وشوق میں بالکل فرق نہ آیا۔آپ  ہمیشہ باوضو رہتے ،جب حَدَث لاحق ہوتا(یعنی بے وضو ہوتے) تو اسی وقت تازہ وضو فرماتے اور دو رکعت”تَحِیَّۃُ الْوُضُو “ پڑھتے۔ شب بیداری کی یہ کیفیت تھی کہ چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھتے رہے۔ پندرہ برس تک یہ حال رہا کہ عشاء کی نماز کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہو جاتے اور قرآن شریف پڑھتے پڑھتے صبح کر دیتے تھے۔ اکثر ایک تہائی رات میں دو رکعت نفل ادا کرتے ہر رکعت میں سُوْرَۃُ الرَّحْمٰن یا سُوْرَۃُ الْمُزَّمِّـل کی تلاوت کرتے، اگر” سُورۃُ الاخلاص “پڑھتے تو اُس کی تعداد سو بار سے کم نہ ہوتی، اگر بتقاضائے بشریت سونا ضروری ہوتا تو اول شب  میں تھوڑا سا سو جاتےپھر جلد ہی اٹھ کر عبادت الہٰی میں مشغول ہو جاتے، غرض آپ کی راتیں مراقبہ، مشاہدہ اور یادِ الہی میں گزرتی تھیں، نیند آپ سے کوسوں دور رہتی تھی۔ خود فرماتے ہیں کہ مجھے دردِ عشق نیند سے مانع ہے، رات کے وقت کبھی دولت کدہ سے باہر تشریف نہ لاتے، خواہ خلیفہ ہی ملاقات کے لیے کیوں نہ حاضر ہوتا۔روزے نہایت کثرت سے رکھتے تھے بعض اوقات درختوں کے پتوں، جنگلی بوٹیوں اور گری پڑی مباح چیزوں سے روزہ افطار فرماتے۔ غرض قَائِمُ اللَّیْل اور صَائِمُ النَّہَار رہنا (یعنی رات کو بیدار رہنا اور دن کو روزے رکھنا) آپ کی عادت بن چکی تھی۔

واقعی محبتِ الٰہی جس کی رَگ رَگ میں سَما چکی ہو اور اس کے دل میں محبت کا سمندر جوش مار رہا ہو اسے بھَلا نیند کیسے آ سکتی ہے ۔ جب غافل دنیا  نیند کے مزے لے رہی ہوتی ہے اُس وقت خدا سے محبت رکھنے والے قیام، رکوع اور سجود کے ذریعے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ کو راضی کرتے  اور اس کا قرب حاصل