Book Name:Ghaus e Pak ki Ibadat O Riyazat

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

قَبُولیتِ دُعا کا پَروانہ

حضرتِ سَیِّدُنافُضَالہ بن عُبَید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ سیِّدُ الْمُبلِّغِیْن، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم(مسجد میں) تشریف فرما تھے کہ ایک آدَمی آیا، اس نے نماز پڑھی اور پھر ان کَلِمات سے دُعا مانگی: ''اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ وَارْحَمْنِیْ،یعنی اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رَحم فرما۔ ''رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:''عَجِلْتَ اَیُّہَاالْمُصَلِّیْ اے نمازی تُو نے جلدی کی۔اِذَاصَلَّیْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمِدِ اللّٰہَ بِمَا ہُوَاَہْلُہٗ، وَصَلِّ عَلَیَّ ثُمَّ ادْعُہٗ،جب تو نماز پڑھ کر بیٹھے تو (پہلے ) اللہ تعالیٰ کی ایسی حَمد کر جواس کے لائق ہے اور مجھ پر دُرُودِپاک پڑھ، پھر اسکے بعد دُعا مانگ۔''

راوی کا بیان ہے کہ اسکے بعدایک اور شخص نے نماز پڑھی ،پھر(فارِغ ہوکر ) اللہ تعالٰی کی حَمدبیان کی اورحُضُور عَلَیْہِ الصلٰوۃُوَالسَّلام پر دُرُودِ پاک پڑھا تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا: ''اَیُّہَا الْمُصَلِّی اُدْعُ تُجَبْ،اے نمازی ! تُو دُعا مانگ ، قبول کی جائے گی۔'' (ترمذی، کتاب الدعوات، باب ماجاء فی جامع الدعوات۔۔۔۔۔۔الخ، ٥/ ٢٩٠، حدیث:٣٤٨٧)

بیان کردہ رِوایت سے معلوم ہوا کہ اگر دُعا مانگنے والا قَبُولیت کا طالب ہے تو اس پر لازم وضروری ہے کہ دُعا کے اَوَّل وآخر نبیِّ کریم ، رَء ُوْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم پر دُرُودپاک پڑھا کرے۔