جنبی شخص کا میت کو غسل دینا کیسا؟ مع دیگر سوالات

دار الافتا اہل سنت

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

  ( 1 ) کیا جنبی شخص میت کو غسل دے سکتا ہے ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جنبی شخص اگر میت کو غسل دے تو کیا غسل ِمیت ادا ہوجائے گا یا نہیں  ؟ راہنمائی فرمائیں ؟  

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

غسلِ میت دینے والے شخص کے لئے مناسب ہے کہ وہ پاک ہو ، جنبی نہ ہو کہ جنبی کا میت کو غسل دینا مکروہ ہے ، لیکن اگر جنبی شخص نے میت کو غسل دیا تو غسل ادا ہوجائے گا۔

وَاللہ اَعْلَمُ عزوجل وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــہ

مفتی فضیل رضا عطاری

 ( 2 ) قرض دی ہوئی رقم پر زکوٰۃ کون ادا کرے گا ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ تقریباً ایک سال سے میں نے اپنے بیٹے کو ساڑھے بارہ لاکھ روپے کی رقم قرض دی ہوئی ہے۔ اس کی زکوٰۃ مجھ پر لازم ہے یا میرے بیٹے پر ؟  اگر مجھ پر لازم ہے تو اس کی ادائیگی کی صورت کیا ہوگی ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قرض پر دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ ، مالک یعنی قرض دینے والے پر لازم ہوتی ہے۔ اس لئے پوچھی گئی صورت میں ساڑھے بارہ لاکھ روپے کی زکوٰۃ آپ کے بیٹے پر نہیں بلکہ خود آپ پر لازم ہے۔

البتہ ادائیگی فوراً واجب نہیں بلکہ اس وقت واجب ہوگی جب کل رقم ، یا نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم ، یا نصاب کا کم از کم پانچواں حصہ یعنی ساڑھے دس تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم وصول ہوجائے۔ پھر جب بھی بقدر نصاب یا نصاب کا پانچواں حصہ وصول ہوجائے گا تو جتنا وصول ہوا صرف اتنی رقم کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ اگر کئی سالوں کے بعد قرض کی وصولی ہوتی ہے تو حساب لگا کر گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔ آسانی اسی میں ہے کہ قرض میں دی ہوئی رقم کی زکوٰۃ سال بہ سال ادا کرتے رہیں تاکہ قرض وصول ہونے پر گزشتہ سالوں کے حساب کتاب کی الجھن سے اور تمام سالوں کے ایک ساتھ زکوٰۃ کی ادائیگی کی دقت سے نجات رہے۔

وَاللہ اَعْلَمُ عزوجل وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــہ

مفتی فضیل رضا عطاری

 ( 3 ) آیتِ سجدہ پڑھنے سننے پر سجدہ فوراً کرنا لازمی ہےیا تاخیر سے بھی کرسکتے ہیں ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حفاظ جب منزل کا دور کرتے ہیں ، تو اس دوران آیتِ سجدہ آنے پر فوراً سجدہ کرنا بعض اوقات گراں ہوتا ہے مثلاً چارپائی پر بیٹھ کر یا چلتے ، پھرتے دَور کرنے کی صورت میں ، سوال یہ ہے کہ آیتِ سجدہ پڑھی یا سنی توسجدہ فورا ً کرنا واجب ہے یا تاخیر بھی کرسکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

قوانینِ شریعت کے مطابق آیتِ سجدہ پڑھی یا سنی تو فوراً سجدہ کرنا واجب نہیں ہے ، البتہ بلاعذر ، تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے کہ بعد میں بھول جانے کا اندیشہ ہوتا ہے ، لہٰذا افضل یہی ہے کہ اگر کوئی عذر نہ ہو تو سجدۂ تلاوت فوراً کرلیا جائے۔ خیال رہے یہ حکم نماز کے علاوہ کا ہے ، نماز میں سجدۂ تلاوت کا وجوب فوری ہے حتّٰی کہ تین آیت سے زیادہ تاخیر گناہ ہے۔

فائدہ :  حدیث شریف کے مطابق جب اِبنِ آدم آیتِ سجدہ پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان ہٹ جاتا ہے اور رو کر کہتا ہے ہائے میری بربادی! اِبنِ آدم کو سجدہ کا حکم ہوا ، اس نے سجدہ کیا ، اس کے لئے جنّت ہے اور مجھے حکم ہوا تو میں نے انکار کیا ، میرے لئے دوزخ ہے۔نیز خود رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی موجودگی میں تلاوت کرتے اور دورانِ تلاوت آیتِ سجدہ کی تلاوت کرنے پر سب سجدہ کرتے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ارشاد کے مطابق کیفیت یہ ہوتی کہ ہجوم کی وجہ سے کسی کو پیشانی رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی تھی سُبحٰنَ اللہ کیسا شوقِ تلاوت و عبادت تھا۔

مزید اس کی برکت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ علماءِ کرام فرماتے ہیں :  جو شخص کسی مقصد کے لئے ایک مجلس میں سجدہ کی سب آیتیں پڑھ کر سجدے کرے اللہ عزوجل اس کا مقصد پورا فرما دے گا۔ چاہے ایک ایک آیت پڑھ کر اس کا سجدہ کرتا جائے یا سب کو پڑھ کر آخر میں چودہ سجدے کرلے۔

وَاللہ اَعْلَمُ عزوجل وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــہ

مفتی فضیل رضا عطاری

 ( 4 ) جَنابَت کی حالت میں کھانا پینا کیسا ؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حالتِ جنابت میں کھانا پینا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جنبی کے لئے کھانے پینے سے پہلے افضل یہ ہے کہ غسل کرلے کہ حدیثِ پاک کے مطابق جس گھر میں جنبی ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ، اگر غسل نہ کر سکتا ہو تو وُضو کر لے کہ یہ مستحب ہے ، ورنہ کم از کم ہاتھ دھو لے اور کلی کر لے کہ اس کے بغیر جنبی کے لئے کھانا پینا مکروہِ تنزیہی ہے یعنی گناہ تو نہیں ہے لیکن بُرا عمل ہے اور محتاجی کا سبب ہے۔

وَاللہ اَعْلَمُ عزوجل وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مجیب                        مصدق

ابو محمد محمدسرفراز اخترعطاری       مفتی فضیل رضا عطاری                                        


Share

Articles

Comments


Security Code