Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

خطاؤں کو میری مٹا یاالٰہی!                                                                              مجھے نیک  خَصلت  بنا  یاالٰہی!([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

صُبْح کس حال میں کی...؟

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے حضرت زیدُنِالْخیر رَضِیَ اللہُ عنہ والی خوبصُورت حدیثِ پاک سُنی، اس پر ذرا غور فرمائیے! حضرت زید رَضِیَ اللہُ عنہ نے سُوال پوچھا تھا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!اللہ پاک کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ بندے کی نشانی بتائیے! اس پر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمنے ان کو جواب نہیں دیا بلکہ جواب کے طور پر ان سے ایک سُوال پوچھا، وہ سوال کیا تھا؟ کَیْفَ اَصْبَحتَ یَازَیْد! اے زید! تم نے صُبْح کس حال میں کی تھی...؟

رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اس پیارے انداز کو ذرا سمجھنے کی کوشش کیجئے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ یا ناپسندیدہ بندہ ہونے کو صُبْح کی کیفیت کے ساتھ جوڑا ہے۔ یعنی اگر تم یہ دیکھنا چاہتے ہو کہ تم اللہ پاک کے پسندیدہ بندے ہو یا نہیں ہو تو اس کے لئے اپنی صُبْح کی کیفیات پر غور کر لو! یہ کیفیات فیصلہ کریں گی کہ رَبّ کے ہاں تمہارا مقام کیا ہے...؟

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو!اب ہم میں سے ہر ایک اپنی صُبْح پر غور کر لے...!! ہماری صُبْح کس حالت میں ہوتی ہے۔ افسوس! ہمارے ہاں بہت عجیب حالات ہیں*صُبْح اُٹھتے ہیں تو مَعَاذَ اللہ! نمازِ فجر قضا ہو چکی ہوتی ہے*صُبْح اُٹھ کر دُنیوی کاموں کی فِکْر ہوتی ہے*گھڑی پر نظر پڑتی ہے تو دِل سے آہ نکلتی ہے، ہائے! وقت تھوڑا رہ گیا، کام پر پہنچنا ہے*آج فُلاں


 

 



[1]...وسائلِ بخشش، صفحہ: 100۔