Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے عِلْم پر...!!جیسے سُوال انوکھے تھے، آپ نے جواب بھی نِرالا ہی عطا فرمایا، ارشاد فرمایا:کَیْفَ اَصْبَحْتَ یَا زَید! یعنی اے زید! تم نے صُبْح کس کیفیت میں کی تھی؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! صُبْح جب کی تو میری کیفیت یہ تھی کہ *میرے دِل میں نیکی کی اور نیک لوگوں کی محبّت تھی *میرادِل چاہتا تھا کہ میں نیک کام کروں*پِھر جو نیکی مجھ سے رہ گئی، میں نہ کر پایا، مجھے اس پر دُکھ ہوا *اور جو نیکی میں کر پایا، چاہے وہ تھوڑی تھی یا زیادہ،مجھے اس پرثواب ملنے کا یقین ہو گیا۔

(یعنی یہ کُل چارکیفیات ہیں: (1): نیکی سے محبّت(2):نیک لوگوں سے محبّت (3): نیک کام کرنے کی چاہت (4): اگر کوئی نیکی نہ ہو پائی تو اس پر حسرت) رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے حضرت زید الخیر رَضِیَ اللہُ عنہ کا جواب سُن کر فرمایا: ہِیَ بِعَیْنِہَایَا زَیْد! یعنی اے زید! یہی تیرے سُوال کا جواب ہے۔ اگر اللہ پاک کی خفیہ تدبیر تیرے بارے میں کچھ اور ہوتی تو اللہ پاک اس کے عِلاوہ کام تیرے لئے آسان فرما دیتا اوراسے کچھ پرواہ نہ تھی کہ تم کس وادی میں ہلاک ہوتے ہو۔ ([1])

اپنی کیفیات پر غور فرمائیے...!!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ کتنا خوبصُورت معیار پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ہمیں عطا فرما دیا ہے، ہم میں سے ہر ایک کو اپنی اپنی کیفیات کے بارے میں غور کر لینا چاہئے*کیا ہمارے دِل میں نیکی کی محبّت ہے...؟ جس کے دِل میں یہ محبّت ہے، وہ اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ ہے اور اگر خدانخواستہ اس کا اُلٹ ہے یعنی جس کے دِل میں گُنَاہوں کی رغبت ہے، اسے ڈرنا چاہئے کہ یہ اللہ پاک کاناپسندیدہ بندہ ہونے کی نشانی ہے *اسی طرح


 

 



[1]...تبصرۃ الغافِل، صفحہ:283۔