Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

پیارے آقا کی پیاری صُبْح

صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ صُبْح کا وقت تھا، حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہبارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور عرض کیا:کَیْفَ اَصْبَحْتَ یَارَسُولَ اللہ! یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! صُبْح کیسے فرمائی؟ ارشاد فرمایا: بِخَیْرٍ مِّنْ رَّجُلٍ لَّمْ يُصْبِحْ صَائِمًا وَّ لَمْ یَعُدْ مَرِیْضًا وَّ لَمْ یَشْہَدْ جَنَازَۃً یعنی میری صُبْح اس شخص سے بہتر ہوئی ہے جس نے نہ تو روزے کی حالت میں صُبْح کی، نہ مریض کی عیادت کی اور نہ ہی جنازے میں شریک ہوا۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی پیاری صُبْح ہے...!! آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ہر ہر ادا ہی نِرالی ہے، ہر ہر مَوقع پر اُمّت کی راہنمائی کی جاتی ہے، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے گویا ہمیں تَرغیب دِلائی ہے کہ اچھی صُبْح اس کی ہوتی ہے جو صُبْح صُبْح اُٹھ کر روزہ رکھتا ہے، مریض کی عِیادت کرنےاور ثواب کمانے کیلئے جنازے میں شرکت کی رغبت دِل میں رکھتا ہے۔

صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی نِرالی صُبْح

اب ذرا عاشقِ اکبر،مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی پیاری، نِرالی صُبْح کا حال سنیئے! گویا رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّمنے جن باتوں کی طرف اشارہ کیا تھا، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ ان پر عمل کرنے والے تھے، جی ہاں! حدیثِ پاک سنیئے! حضرت عبدالرحمن بن ابو بکر رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے نمازِ فجر سے فارغ ہو کر ارشاد فرمایا: آج کس نے روزہ رکھا ہے؟ حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا:یَارَسول َاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں نے روزہ کی نیت نہیں کی اور نہ ہی ایسا ارادہ ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کی: یَارَسولَ


 

 



[1]... الدعا للطبرانی،باب جواب من قال لاخیہ...الخ، جز:7، جلد:3، صفحہ:1668، حدیث: 1938۔