Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

غور فرمائیں کہ کیا ہمارے دِل میں نیک لوگوں کی محبّت ہے؟ یا مَعَاذَ اللہ! اللہ پاک کے نیک بندوں کا، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کا، اَہْلِ بیتِ پاک کا، اَوْلیائے کرام کا، امامِ اعظم کا، غوثِ پاک، داتا حُضُور، بابا فرید، سخی شہباز قلندر،خواجۂ اجمیر، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہم اور دیگر نیک لوگوں کا بغض دِل میں پاتے ہیں۔ خبر دار! ڈرنے کا مقام ہے، جس کے دِل میں نیک لوگوں کی محبّت نہیں بلکہ بُغض ہے، وہ ہر گز اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ نہیں ہو سکتا...!! *پِھر غور فرمائیے! کیا نیک کام کر کے خوشی ہوتی ہے، سکون ملتا ہے، دِل میں شکر کی کیفیت بنتی ہے *اگر نیکی سے محرومی ہو جائے، نیکی نہ کر پائیں تو کیا اس پر پچھتاویٰ ہوتا ہے؟ اگریہ پیاری پیاری کیفیات ہیں تو خوشی کی بات ہے کہ یہ اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ ہونے کی نشانی ہے۔

کامِل مؤمن کون ہے؟

حضرت ابوامامہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، ایک مرتبہ ایک شخص نے حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے پوچھا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! ایمان کیا ہے؟ فرمایا: جب تمہیں اپنی نیکی خوش کرے اور اپنی برائی غمگین کرے تو تم کامل مومن ہو۔([1])ایک اور حدیث پاک ہے کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَذٰلِكَ الْمُؤْمِنُ یعنی جس کو اس کی نیکی خوش کرے اور اس کی برائی غمگین کرے تو وہ (کامِل) مومن ہے۔([2])سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک ہمیں ایسی پیاری پیاری کیفیات نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

گناہوں سے مجھ کو بچا یاالٰہی!                                                                       بُری عادتیں بھی چُھڑا یاالٰہی!


 

 



[1]...مسند احمد، تتمہ مسند الانصار، جلد:9، صفحہ:172، حدیث:22802۔

[2]...ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی لزوم الجماعۃ، صفحہ:522، حدیث:2165۔