Book Name:Subha Kis Haal Mein Ki

آخرت کی فِکْر ہے، موت سامنے نظر آ رہی ہے، قیامت کا منظر آنکھوں میں گھوم رہا ہے، آہ! وہ وقت جب سب اگلے پچھلے جمع ہوں گے، زمین دہک رہی ہو گی،سورج آگ برسا رہا ہو گا، سامنا قہر کا ہو گا، آہ! غیر مسلم اور گنہگار جہنّم کی طرف ہانکے جا رہے ہوں گے،خوش نصیبوں کو جنّت کی طرف لے جایا جا رہا ہو گا...!! یہ عبرتناک اور ہولناک منظر اور اس کی کیفیات دِل و دِماغ پر چھائی ہوئی ہیں...!! کاش! ہمیں بھی ایسی کیفیات نصیب ہو جائیں۔

کل تمہارا نام کیا ہو گا...!!

حضرت مُجاہد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعی بزرگ ہیں، آپ فرماتے ہیں: مجھے حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہ نے نصیحت کرتےہوئے فرمایا: اے مجاہد! جب صُبْح کرو تو دِل کو شام پانے کی اُمِّید نہ دِلاؤ! جب شام کرو تو صُبْح پانے کی ڈھارس نہ باندھو! موت سے پہلے زندگی کو غنیمت جان لو! بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جان لو! بیشک تم نہیں جانتے کہ کل تمہارا نام کیا ہو گا(یعنی لوگ تمہیں صاحِب کہیں گے یا مرحُوم کہہ کر یاد کریں گے)...!! ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! واقعی حقیقت ہے...!! آدمی صُبْح کرتا ہے تو یہ نہیں جانتا کہ شام پا سکے گا یا نہیں...!! کتنے ایسے ہیں جو صُبْح کو بہت خوش باش اُٹھتے ہیں مگر ان کی رات قبر میں ہوتی ہے، کتنے ایسے ہیں جو رات کو اچھے بھلے سوتے ہیں مگر صُبْح کو جاگنا نصیب نہیں ہوتا...!! پِھر کیا وجہ ہے کہ ہم عبرت نہیں لیتے، غفلت طاری ہے،ہم آخرت کی فِکْر نہیں کرتے، لمبی اُمِّیدیں طاری ہیں، بڑے بڑے خواب سجائے ہوئے ہیں، صُبْح اُٹھتے ہی دِن بھر کے کاموں کی لمبی فہرست دِماغ میں ہوتی ہے مگر افسوس! ان میں آخرت میں کامیابی


 

 



[1]...تنبیہ الغافلین، باب الحرص و طول الامل، صفحہ:127۔