Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam

سُبْحٰنَ اللہ! یعنی ابھی ہم جن نیک اعمال کے بارے میں سُننے والے ہیں، ان کی یہ  2 اَہَم فضیلتیں ہیں: (1):جو بندہ یہ نیک کام کرے اللہ پاک اس سے اِنتہائی راضِی ہوتا اور اس پر رحمتیں نازِل فرماتا ہے (2):ایسا خوش نصیب روزِ قیامت بِلاحساب جنّت میں داخِل ہو جائے گا۔

بلا حساب ہو جنت میں داخلہ یاربّ!                                          پڑوس خُلد میں سَرور کا ہو عطا یاربّ! ([1])

 پیارے اسلامی بھائیو! یہ پیارے پیارے نیک اعمال کون سے ہیں؟ آئیے! سُنتے ہیں:

(1): گُنَاہوں کی مُعَافِی چاہنا

حضرت علی بن رَبیعہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ سُوار ی پر سُوار ہوئے، مجھے اپنے پیچھے بٹھایا اور حِرَّہ (نامی علاقے) کی طرف چل پڑے، چلتے چلتے آپ نے آسمان کی طرف سَر اُٹھایا، پِھرپڑھا:

اَللَّهُمَّ ‌اغْفِرْ ‌لِي ‌ذُنُوبِي ‌إِنَّهُ ‌لَا ‌يَغْفِرُ ‌الذُّنُوبَ ‌أَحَدٌ ‌غَيْرُكَ

ترجمہ:اے اللہ پاک!میرے گُنَاہ بخش دے،بیشک تیرے سوا کوئی گُنَاہوں کو بخشنے والا نہیں ہے۔

حضرت علی بن رَبیعہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: یہ پڑھنے کے بعد مولیٰ علی شیر خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ نے میری طرف دیکھا اور مسکرائے۔ مجھے بڑی حِیرانی ہوئی، میں نے پوچھا: اے اَمِیرُ الْمُؤمِنِین! آپ نے پہلے اِستغفار کیا (یعنی اللہ پاک سے گُنَاہوں کی مُعَافِی مانگی) پِھر میری طرف دیکھ کر مُسکرائے، اس میں کیاراز ہے؟

میرا یہ سُوال سُن کر حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے مجھے ایک واقعہ سُنایا (اپنے ماضِی کی ایک یادتازہ فرمائی) فرمانے لگے: ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]... وسائلِ بخشش ، صفحہ:82۔