Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam

  اتنے میں ایک سوالی آگیا،  حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا :  نافِع ! یہ مچھلی سوالی کو دیدو ۔ میں نے عرض کی: آپ کو اس کی بڑی خواہِش تھی اس لئے کوشِش کر کے یہ مچھلی میں نے خریدی ہے آپ اِسے کھا لیجئے، میں اس مچھلی کی قیمت سوالی کو دے دیتاہوں ۔ فرمایا:  نہیں تم یہ مچھلی ہی اس کو دے دو۔ چنانچِہ میں نے وہ  مدینے کی مچھلی سوالی کو دے دی اور پھر پیچھے جاکر اُس سے خریدلی اورآکر دوبارہ حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہکی خدمت میں پیش  کر دی ۔ ارشاد فرمایا:  یہ مچھلی اُسی سوالی کو دے دو اورجو قیمت اُس کو ادا کی ہے وہ بھی اُسی کے پاس رہنے دو۔ میں نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  سے سنا ہے : جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو،  پھر اُ س خواہِش کو روک کر اپنے اوپر (کسی اور کو)  تَرجیح دے،  اللہ پاک اُسے بخش دیتا ہے۔([1])

بی بی فاطِمہ کا اِیثار

حضر ت امام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں :  ایک دن ایک وقت کے فاقے کے بعد ہمارے گھر کھانا بنا، میرے بابا جان مولیٰ علی اور میرے چھوٹے بھائی حضرتِ امام حُسین رَضِیَ اللہُ عنہما کھانے سے فارغ ہو چکے تھے، مگر میری والدہ حضرت بی بی فاطمہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے ابھی کھانا نہیں کھایا تھا،وہ جونہی کھانا کھانے لگیں ، دروازے پر ایک سوالی آگیا اور کہنے لگا: اے رسول اللہ کی بیٹی!میں نے  2وقت سے کچھ نہیں کھایامجھے کھانا دیجئے۔حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عنہا   نے کھا نے سے ہاتھ روک لیا اور مجھے حکم دیا کہ جاؤ !  یہ کھانا سوالی کو دے دو،  میں نے تو ایک وقت کا کھانا نہیں کھایا مگر  وہ 2وقت سے بھوکا ہے۔([2])

بھوکے رہ کے خود اوروں کو کھلا دیتے تھے              کیسے صابر تھے محمد کے گھرانے والے


 

 



[1]...  احیاء علوم الدین، کتاب کسر الشہوتین، بیان طریق الریاضۃ فی کسر شہوات البطن، جلد:3، صفحہ:115۔

[2]...   مدینے کی مچھلی، صفحہ:24۔